اسلام آباد (نیوز ڈیسک )آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے چیئرمین طارق سعود نے کہا ہے کہ مہنگی توانائی و سپلائی بدانتظامی،مارکیٹ رسائی کھونے، سرمایہ کاری کے فقدان، پاکستان کے متعلق غلط تاثر، پالیسی اور اس کے نفاذ میںفرق سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی اس کے تمام 6 ذیلی شعبوں میں پیداواری استعدادختم ہو چکی ہے۔
3ارب 46 کروڑ 70لاکھ روپے مالیت کی 30 فیصد ٹیکسٹائل پیداواری صلاحیت بیکار پڑی ہے، شعبے کی خراب کارکردگی کے باعث 2006 سے2013 کے دوران عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ 2.2 سے گھٹ کر1.8 فیصد رہ گیا۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگرصورتحال نہ بدلی تو پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کی فہرست نکل جائے گا، بلند کاروباری لاگت کی وجہ سے پاکستان مارکیٹس اسمگل، سبسڈائزڈ کپڑے اور ٹیکسٹائل آئٹمز سے بھری پڑی ہیں۔
طارق سعود نے کہاکہ ہم نے حکومتی پالیسی سازوں پر واضح کردیا ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری بلند پیداواری لاگت کی وجہ سے بھارتی صنعت کا مقابلہ نہیں کر سکتی، اگست سے حکومت سے بات چل رہی ہے مگر ابھی تک ٹیکسٹائل پیکیج نہیں دیاگیا اور اس میں مزید تاخیر کا خدشہ ہے۔
انھوں نے حکومت پر فوری ریلیف پیکیج کااعلان کرنے پرزور دیا اور کہاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلیے الیکٹرسٹی سرچارج ختم، مسابقتی قیمت پر بجلی فراہم (9روپے فی کلواٹ پرآوور)، جی آئی ڈی سی اور گیس قیمتوں میں اضافہ واپس، ٹیکسٹائل اور کپڑے کی درآمد پر 25فیصد ڈیوٹی عائد، ٹیکسٹائل سیکٹر کی زیرو ریٹنگ بحال، یارن، فیبرکس، میڈاپس اور گارمنٹس پر5فیصد ڈیوٹی ڈرابیک فراہم، جننگ اور اسپننگ سیکٹرز کے لیے ایس بی پی کی طویل مدتی فنانسنگ اسکیم (ایل ٹی ایف ایس) متعارف، التوا کا شکار سیلزٹیکس ریفنڈز اور کسٹم ری بیٹ کی ادائیگی کی جائے۔
اپٹما نے حکومت سے فوری ریلیف پیکیج کے اعلان کامطالبہ
7
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں