کراچی(نیوز ڈیسک) معروف فوجی جرنیل اور پاکستان ایکس سروس مینز ایسوسی ایشن کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل(ر) علی قلی خان نے کہا ہے کہ کارگل میں جو ہوا وہ شرمناک اور افسوسناک تھا جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، سویلین سمیت وردی والوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے، پاک فوج پہلے سے کئی گنا زیادہ مضبوط ہے، جنگ رپورٹر احسن چوہدری کے مطابق جنرل راحیل شریف صحیح سمت میں آ گے بڑھ رہے ہیں، کرپشن دہشت گردی اور بد امنی کے خاتمے کے لئے جنرل راحیل بہت محنت کر رہے ہیں اور اس کو ختم کر کے دم لیں گے، ملک میں کئی عشروں سے اچھی طرز حکمرانی نہیں رہی اب پہلی بار اس کو بہتر بنانے کی طرف پیشرفت ہو رہی ہے، ملک کو لوٹنے والے چوروں کا محاصرہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1971 میں پاکستان سیاسی وجوہات کی بنا پر دو لخت ہوا تھا، اس میں پاک فوج قصوروار نہیں تھی پاک فوج نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن سے ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا جبکہ 1965 کی جنگ میں بھی اپنے سے تین گنا بڑے دشمن کو شکست دی۔ وہ جمعہ کو مقامی ہوٹل میں کونسل آ ف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے اشتراک سے پیشن فار پاکستان تنظیم کے زیر اہتمام 2008 کے بعد فوج میں تبدیلی اور 2013 کے بعد اس میں تیزی کے موضوع پر خطاب کر رہےتھے۔تقریب سے سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز کے بھائی اور سیاسی و اسٹرٹیجک تجزیہ نگار شجاع نواز نے بھی خطاب کیا۔ جنرل علی قلی خان کا کہنا تھا کہ سانحہ کارگل کے حوالے سے میں کسی ایک فرد کا نام نہیں لوں گا اس میں جو بھی ملوث تھے وہ سب اسکے ذمہ دار ہیں( ایک فرد کے حوالے سے ان کا اشارہ جنرل مشرف کی طرف تھا)انہوں نے کہا کہ اس افسوسناک اور شرمناک سانحے میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، جنرل مشرف کے حوالے سے کچھ نہیں کہنا چاہتا جب وہ سامنے ہونگے تب بات ہوگی۔ فوج کے جنرل کا کام ہوتا ہے کہ وہ حالات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے سپاہی کو جنگ لڑنے کے آسان طریقے بتائے۔انہوں نے کہا کہ وردی والے نے بھی اگر کوئی قصور کیا ہے تو اس کا بھی احتساب کیا جائےاور اب اس کی ابتدا ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج میں بہت تبدیلی آ ئی ہے اور پہلے سے کئی گنا مضبوط ہو چکی ہے اور اپنی جنگی صلاحیت کو بڑھایا ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ پاکستان نے سعودی عرب کو یمن کی جنگ میں شریک ہونے سے منع کر دیا اور کہہ دیا کہ” آ ئی ایم سوری“ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج بیس سال پہلے والی فوج نہیں ہے، جنرل سے لیکر سپاہی تک سب منجھے ہوئے ہیں ہمارے دور کے مقابلے میں ان کا تجربہ ہم سے دس گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راحیل نے ملک کو دہشت گردی کرپشن اور بد امنی سے پاک کرنے کا تہیہ کیا ہواہے اور اس کےلئے وہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھیں گے وہ اپنے اس مقصد کے لئے جس گاڑی پر سوار ہیں اس کی کوئی بریک نہیں ہے۔ انہوں نےکہا کہ جنرل راحیل کی ملازمت میں توسیع کے حوالے سے باتیں ہو رہی ہیں پاک فوج ایک مضبوط ادارہ ہے اس میں کئی راحیل شریف موجود ہیں جو ان جیسا عزم رکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ سابق ارمی چیف جنرل وحید کی ملازمت میں توسیع کے لئے اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو، صدر فاروق لغاری حتیٰ کہ امریکا نے بھی ان کو منانے کی کوششیں کی تھی تاہم جنرل وحید نے انکار کر دیا تھا۔ سابق جنرل نے کہا کہ ملک میں خراب طرز حکمرانی رہی ہے تاہم اب چوروں لٹیروں کے احتساب کا وقت ا? گیا ہے انکے فرار کے راستے سب بند ہو رہے ہیں۔ جنرل راحیل درست سمت میں ا? گے بڑھ رہے ہیں اور انکی اپروچ مثبت ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 71 کی جنگ فوج کی ناکامی نہیں تھی بلکہ سیاسی ناکامی کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا۔ جنگ میں پاک فوج نے ڈٹ کر اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کا مقابلہ کیا جس کا اعتراف برطانوی فیلڈ مارشل نے بھی ایک انٹرویو میں کیا اور پاک فوج کی تعریف کی تھی۔ شجاع نواز نے اس موقع پر اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج میں تمام تقرریاں میرٹ پر ہوتی ہیں اور یہ کہنا درست نہیں کہ کسی سفارش دباو? یا امریکا کے کہنے پر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی ڈیمو گرافی میں بھی کافی تبدیلی آ چکی ہے اس سے پہلے پاکستان کے چند علاقوں کے لوگ ہی فوج میں جاتے تھے تاہم کراچی سمیت سندھ بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں سے بھی لوگ پاک فوج میں شامل ہو رہے ہیں، پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا اور ہر چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے فوج ہمہ وقت تیار ہے پاک فوج فاٹا میں دہشت گردوں کے خلاف جس بہادری سےلڑی ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ مڈل ایسٹ میں 35 ملک مل کر دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں جبکہ پاک فوج تنہا دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے۔