کراچی (این این آئی)پی ٹی آئی سندھ کے صدر و سابق اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ انسداد دہشتگردی کی عدالت کلفٹن کراچی میں پیش ہوئے ۔عدالت نے کیس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی کردی، حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آج پونے چھ ماہ بعد باہر سے اپنی گاڑی میں عدالت آیا ہوں پونے چھ ماہ تک میں سرکاری مہمان رہا ہوں میرے لئے خصوصی جیل کی گاڑی ہوا کرتی تھے،حلیم عادل شیخ نے کہا آج کا یہ کیس 25 مئی 2022 کا ہے جس میں نہ ہی میں نامزد تھا نہ چالان میں میرا نام تھا اس دن میں شہر میں نہیں تھا جب میری آخری ضمانت ہوئی تھی میری گرفتاری اس کیس میں ڈالی گئی اور ڈائی ماہ تک اس کیس میں پھنسائے رکھا بعد میں ضمانت ملی ۔
حلیم عادل شیخ نے کہا میں پورے پاکستان کی طرح کراچی اور حیدرآباد کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کراچی اور حیدرآباد کے شہریوں نے پاکستان تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا ہے کراچی میں 20 ایم این اے حیدرآباد سے 2 ایم این اے کی سیٹ اور 38 ایم پی اے کی سیٹ عوام نے پی ٹی آئی کو جتوائی ہے فارم 45 کے مطابق یہ ساری سیٹیں ہم نے جیتی ہیں۔ ہمارے پاس تمام فارم 45 اوریجنل شکل میں موجود ہیں، حلیم عادل شیخ نے کہا میرا حلقہ این اے 238 ہے اس میں 84 ہزار ووٹ مجھے ملے ہیں ۔تمام فارم 45 ہمارے پاس موجود ہیں جماعت اسلامی کا مشکور ہوں انہوں نے موثر سیاسی کردار ادا کیا ہے کراچی میں ووٹ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کو پڑا ہے عوام نے ہمیں جتوا دیا ہے ہم عوام کے منتخب نمائندہ ہیں یہ ساری سیٹیں ہماری ہیں آج سے پورے کراچی میں اپنے اپنے حلقے کے عوام کا شکریہ ادا کرنے جائیں گے صوبہ سندھ کے عوام کا قرض ہم نہیں اتارسکتے جو عمران خان کو نکالنے کے لئے باہر نکلے ۔
حلیم عادل شیخ نے کہا ہمارے پاس بلے کانشان نہیں تھا پھر بھی عوام نے ہمارے نشان تلاش کر کے ہمیں جتوایا ۔ 8 فروری کو ہم جیت چکے ہیں 9 فروری کو کسی اور کو جتوا دیا گیا الیکشن کمشنر دلدل میں پھنس چکے ہیں جتنا زور لگائیں گے پھنستے جائیں گے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا وزیر اعظم کی سیٹ گرم ہوچکی ہے جو بیٹھے کا جلے گا یہ کرسی ہماری ہے 180 نشستیں ہم نے جیتی ہیں ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال یہ کرسی کسی اور کو دی جاری ہے انشا اللہ ہم وفاق، پنجاب، اور کے پی میں حکومت بنائیںگے اگر کسی نے حکومت بنانے کا شوق پورا کرنا ہے تو کر لیں چوری شدہ حکومت پیپلزپارٹی، ن لیگ اور ایم کیو ایم کی سیاسی قبر ہوگی سب دفن ہوجائیں گے۔ ہم عدالتوں سے امید رکھتے ہیں انصاف ہوگا لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ ا دیا تھا آر اوز عدلیہ سے ہونے چاہیے بعد میں عدالت لگا کر یہ کرپٹ آر اوز لگائے گئے۔