اسلام آباد (نیوزڈیسک)سانحہ منیٰ کے حوالے سے وزیر اعظم کے فوکل پرسن طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ سانحہ منیٰ میں 57افراد شہید اور 100لاپتہ ہیں .جن میں سعودی عرب میں کام کر نے والے اور دوسرے ممالک سے آنے والی پاکستانی بھی شامل ہیں 26شہداءکی تدفین سعودی عرب میں کر دی گئی ہے . لواحقین کی درخواست پر باقی میتیں لانے کےلئے اقدامات اٹھارہے ہیں .حاجی زخمی مکہ اور جدہ کے ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں . 37حاجیوں کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے . وزیر اعظم لمحہ بہ لمحہ صورتحال کا جائزہ لے رہیںجب تک مسئلہ مکمل طورپر حل نہیں ہوتا وفاقی وزیر مذہبی سعودی عرب میں رہیں گے . لاپتہ افراد کے لواحقین ہم سے رابطے میں ہیں . جیسے جیسے معلومات ملتی ہیں شیئر کر تے ہیں ۔ جمعہ کو یہاں پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طارق فضل چوہدری نے کہاکہ سانحہ منیٰ کے بعد جیسے جیسے سعودی عرب سے معلومات ملتی رہیں میں میڈیا کے ذریعے عوام سے شیئر کر تا رہا سانحہ میں پوری دنیا کے مختلف ممالک کے افراد شہید ہوئے اور ہم نے پاکستانیوں کی سہولت کےلئے ہیلپ لائن قائم کی تھی جس پر رابطہ کر نے والوں کو معلومات فراہم کی گئیں انہوںنے بتایا کہ شہداءاور لاپتہ افراد کے حوالے سے میڈیا میں مختلف اعدادو شمار سامنے آئے انہوںنے بتایا کہ سانحہ منیٰ میں 57پاکستانی شہید ہوئے جن میں 26افراد کی تدفین کر دی گئی ہے طارق فضل چوہدری کے مطابق بارہ حاجی زخمی ہیں جو مکہ اور جدہ کے مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں اور 37حاجیوں کو ہسپتالوں سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے انہوںنے کہاکہ ہم ایمانداری کے ساتھ ہر چیز قوم کے سامنے لارہے ہیں انہوںنے بتایاکہ لاپتہ افراد کی تعداد 100ہے جن میں ویز ے کے ذریعے حج پر جانے والے 49افراد بھی شامل ہیں انہوںنے بتایا کہ سعودی میں کام کر نے والے دس حاجی بھی لاپتہ ہیں انہوںنے بتایا کہ 41لاپتہ افراد ایسے ہیں جو دوسرے ممالک سے سعودی عرب میں حج کر نے آئے تھے اور ان کا ڈیٹا وزارت مذہبی امور کے پاس نہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ انڈیا کے 51شہید ہوئے اور 88لاپتہ ہیں .مصر کے 72افراد شہید ہوئے 98حاجی لاپتہ ہیں. انڈونیشیا کے شہداءکی تعداد 50ہے اور 95لاپتہ ہیں انہوںنے بتایا کہ وزیر اعظم لمحہ بہ لمحہ صورتحال کا جائزہ لے رہیں اور وہ با خبر ہیں وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق وفاقی وزیر سعودی عرب میں ہیں اور آپریشن کے مکمل ہونے تک سعودی عرب تک رہیں گے انہوںنے بتایاکہ سعودی عرب میں ہمارا سفارتخانہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق دن رات صورتحال سے آگاہ ہے اور وزیراعظم کو بھی آگاہ کئے ہوا ہے انہوںنے بتایا کہ جن شہداءکے لواحقین نے میتیں لانے کےلئے درخواست دی ہیں ان کی میتیں واپس لانے کےلئے اقدامات اٹھارہے ہیںانہوںنے کہاکہ خادم حرمین شریفین نے بھی واقعہ پر وزیر اعظم سے تعزیت کا اظہار کیا ہے وفاقی وزیر مذہبی بھی سعودی عرب کے اپنے ہم منصب سے ملاقات کی ہے سعودی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا درینہ دوست ہے اور لاپتہ حاجیوں اور شہداءکی میتیں لانے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں خادم حرمین شریف کے حکم پر دو فوکل پرسن مقرر کئے گئے ہیں جن میں ایک فوکل پرسن کو مکہ اور دوسرے کو جدہ میں مقرر کیا گیا ہے ۔طارق فضل چوہدری نے کہاکہ لاپتہ افراد کے لواحقین سے ہمارا رابطہ ہے اور ہمیں جو بھی معلومات ملتی ہیں ہم ان سے شیئر کرتے ہیں اور جیسے ہی مزید معلومات ملیں گی ہم لواحقین سے شیئر کرینگے ۔انہوںنے کہاکہ ہیلپ لائن بہت مفید ثابت ہوئی اور بہت سے کال ہمیں موصول ہوئی جس سے لواحقین کو معلومات مل سکیں ہماری کوشش ہے کہ ہم شہداءاور لاپتہ افراد کے حوالے سے تمام مسائل حل جلد سے جلد حل کریں ۔ایک سوا ل کے جواب میں انہوںنے کہاکہ حادثے کے دور ان کوئی حادثہ ہوتا ہے اور شہید ہونے والے کی تدفین سعودی عرب میں ہی کی جاتی ہے اور حج پر جانے والے افراد ایک فارم میں لکھ کر دیتے ہیں اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ رونما ہوا اور ہماری زندگی چلی گئی تو ہمیں وہیں دفن کر دیا جائے تاہم یہ اور نوعیت کا واقعہ ہے جس میں لواحقین کی درخواست پر شہدا کی میتیں لانے کےلئے اقدامات اٹھائے رہے ہیں ۔