اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا ہے کہ اشتہاری کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا۔سپریم کورٹ نے طاہر صادق کے کاغذات نامزدگی منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ اشتہاری کو انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جاسکتا، اشتہاری ہونے کا تعلق ملزم کے متعلقہ کیس کی حد تک ہوتا ہے لہذا اشتہاری ہونے کا تعلق ملزم کے کسی دوسرے کیس یا معاملے سے نہیں جوڑا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جمہوری نظام میں عوام ووٹ کے ذریعے اپنی نمائندوں پر مشتمل حکومت بناتے ہیں، آئین میں ایسی کوئی پابندی نہیں کہ اشتہاری یا مفرور کو الیکشن لڑنے سے روکا جاسکے۔فیصلے کے متن کے مطابق انتخابات میں صرف امیدواروں کے نہیں بلکہ عوام کے حقوق بھی شامل ہوتے ہیں، عدالتیں بنیادی حقوق اور جمہوریت کی محافظ ہیں، عدالتوں کو انتخابی معاملے پر اس نظر سے مداخلت کرنی چاہیے کہ جمہوری اصول کی بالادستی رہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ جمہوری معاشریکی روح اپنی پسند کے امیدوار کو آزادی سے ووٹ دینا ہے، عوام کی رائے پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، انتخابی عمل اور ووٹنگ کے ذریعے ہی عوام جمہوری عمل میں شریک ہوتی ہے، انتخابی عمل میں آزادی سے شرکت کسی بھی معاشرے میں سب سے بڑا بنیادی حق ہے۔
فیصلے کے متن کے مطابق امیدواروں کی اہلیت اور نااہلی کا معیار انتخابی عمل کو موثر بنانے کیلئے ہے، طاہرصادق کے اعتراض کنندہ سے پوچھا کہ اشتہاری ہونے کا کیسے علم ہوا، اعتراض کنندہ نیکہا انہیں کسی دوست نے بتایا تھا کہ طاہرصادق اشتہاری ہیں۔فیصلے میں بتایا گیاکہ الیکشن کمیشن حکام طاہر صادق کے اشتہاری ہونے کی دستاویز نہ دکھا سکے لہذا این اے 49 اٹک سے طاہرصادق کا نام بیلٹ پیپر میں شامل کیا جائے۔