اسلام آباد (این این آئی) سپریم کور ٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی استعفیٰ دیدیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دیا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن، سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے سینئر ترین جج تھے اور انہیں رواں سال اکتوبر میں اگلا چیف جسٹس بننا تھا۔سنیارٹی لسٹ کے دوسرے سینئر ترین جج جسٹس سردار طارق مسعود 10 مارچ 2024کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن، شریف خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز میں نگران جج بھی رہے تھے۔جسٹس اعجاز کے استعفے، جسٹس سردار طارق کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس منصور سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہوں گے اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی 25 اکتوبر 2024 کو ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس بن جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی سپریم جوڈیشل کمیشن اور سپریم جوڈیشل کونسل میں بھی اہم تبدیلیاں ہوگئی ہیں اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم جوڈیشل کونسل جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمیشن کا حصہ بن گئے ہیں۔واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی مس کنڈکٹ کی شکایات کا سامنے کرنے والے جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
صدر مملکت کو ارسال کردہ استعفے میں انہوں نے کہا تھا کہ پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہونا اور خدمات انجام دینا اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لیے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا کہ ڈیو پروسس کی سوچ بھی اس فیصلے پر مجبور کرتی ہے، اس لیے میں آج سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔سپریم کورٹ کے مستعفی ہونے والے جج نے اپنے اوپر عائد کردہ الزامات کو مسترد کیا تھا۔