اسلام آباد (نیوزڈیسک)ز) سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ عمران خان کرکٹ اور میں ووٹوں کے حصول میں ان سے بہتر ہوں، میں نے نہ کبھی زندگی بھر دھاندلی کی نہ کرنے کا ارادہ ہے، میرے خلاف جو فیصلہ آیا اس میں ’دھاندلی‘ کا کہیں ذکر نہیں معاملہ ’الیکشن مشنری ‘ پر ڈالا گیا ہے اگر سیاسی عدم استحکام ہوا تو سرمایہ کاری رک سکتی ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ متاثر ہو سکتا ہے۔ یہ پاکستان کے حق میں بہتر نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں ایم کیو ایم کے استعفے منظور نہیں ہو سکتے لہٰذا متحدہ کے اراکین اب بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ممبر ہیں ۔ممنون حسین صرف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نہیں پورے پاکستان کے صدر ہیں اس لئے اُن کا پارٹی اجلاس میں شرکت کرنا غیر مناسب تھا۔ میرا نہیں خیال این اے 122کے لوگ اپنے ضمیر بیچیں گے۔ ایک نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اُن کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرنا فرض بھی ہے اور ہمار ی روایت بھی مگر جج نے فیصلے میں اپنی ایمانداری اور شرافت کے بارے میں لکھا جس کے بعد میرے ذہن میں شک پیدا ہوا کہ میں نے کبھی جج پر انگلی نہیں اٹھائی پھر انہیں اپنے بارے میں لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ نہ تو میں پریذائڈنگ آفیسر ہوں نہ ریٹرننگ آفیسر پھر معاملہ مجھ پرکیوں ڈالا گیا؟ حالانکہ معاملہ الیکشن مشنری کا تھا مگر ’کمیشن‘ بننے کا 24 لاکھ کا خرچ بھی مجھ پر ڈال دیاگیا۔ الیکشن کے دن ہمارے خلاف دھاندلی کی ایک بھی شکایت نہ پریذائیڈنگ آفیسر، نہ ریٹرنگ آفیسر اور نہ ہی پولیس کے پاس آئی پھرکوئی میرے لئے کیوں بے قاعدگیاں کریگا؟۔ نادرا رپورٹ میں موجود خامیوں پر دونوں اطراف کے وکلاء نے اعتراضات اٹھائے تھے اگر خواہشات پر حلقے کھلیں تو میں بھی چاہوں گا کہ عمران خان کا حلقہ کھلے اگر عمران خان کا حلقہ کھولا جائے تو جس طرح کی بے قاعدگیاں ہمارے حلقے میں سامنے آئیں اسی طرح ان کے حلقے میں بھی آئیں گی۔ بے قاعدگیاں کوئی نئی چیز نہیں، عمران کی جانب سے میرے خلاف عدالت میں ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ عمران خان کا مطالبہ تھا کہ تھیلے کھولے جائیں ، ہم نے کہا کھول دیں اب کمیشن کی رپورٹ بھی آگئی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ٹریبونل کے فیصلے سے عمران کا موقف درست ثابت نہیں ہوا، اُن کا موقف اُس وقت درست ثابت ہوتا اگر وہاں لکھا ہوتا کہ ’’دھاندلی ‘‘ ہوئی ہے۔ جج نے الیکشن مشنری کی بے قاعدگیاں لکھیں مگر کسی ایک پریذائیڈنگ آفیسر کو کوئی جرمانہ یا سزا نہیں دی۔ میں فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ گیا
مزید پڑھئے:پاک یورو بانڈپر انگلیاں اٹھ گئیں
مگر حکم امتناع نہیں لیا جب تک اسپیکر رہا نیک نیتی سے ملک کیلئے کام کیا اگر مجھ پر دھاندلی ثابت ہوجاتی تو میں تنخواہ اور مراعات واپس کر دیتا۔ عمران خان سے 1960سے تعلق اور دوستی رہی، اسکول کالج اور کرکٹ اکٹھے کھیلی۔ عمران کرکٹ میں مجھ سے اچھے تھے مگر ووٹوں میں، میں ان سے زیادہ اچھا نکلا۔ اُنہوں نے بتایا کہ جب دھرنے والوں نے قومی اسمبلی پر حملہ کیا تو میں نے فوراً عمران خان اور ان کے کزن قادری صاحب پر ایف آئی آر درج کرائی۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے بارے میں جو باتیں کیں وہ ایوان سے باہر کیں اگر وہ ایوان کے اندر ایسا کرتے تو ایکشن لیتا۔ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں رویہ مختلف رکھا۔ شاہ محمود قریشی نے ایوان میں آکر کہا کہ باہر سیاست ہوتی ہے اور اصل بات یہاں ہوتی ہے۔ استعفوں کے معاملے میں اراکین کی رضامندی جاننا ضروری تھا۔ جاوید ہاشمی نے ایوان میں کھڑے ہو کر استعفیٰ دیا ہم نے منظور کر لیا جبکہ شاہ محمود قریشی 28اراکین کے ساتھ قومی اسمبلی آئے تقریر