ماسکو(نیوزڈیسک)ایران کے نائب وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اور روس شام کے تنازع پرایک ہیں اور دونوں مل کر شام کے بحران حل کے لیے ہرممکن مدد کریں گے۔عرب میڈیا کے مطابق ایرانی نائب وزیرخارجہ حسین امیر عبدللھیان نے گزشتہ روز ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم روس کے ساتھ مل کر شام کو بحران سے نکالنے کے لیے ہرممکن کوشش کر رہےہیں۔ دونوں ملک شام کے بحران کے خاتمے لیے مشترکہ مساعی جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ایرانی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر بشارالاسد شام کے مسئلے کے حل کا حصہ ہیں۔ بشار الاسد کو خارج کرکے کوئی بھی حل دیر پاءثابت نہیں ہوگا تاہم انہوں نے کہا کہ ایران شامی اپوزیشن کو بھی دیوار سے لگانے کی پالیسی پرعمل پیرا نہیں ہے۔ مذاکرات کے عمل میں اپوزیشن کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔حسین امیر عبداللھیان نے شام اوریمن میں ایرانی فوجیوں اور عسکری مشیروں کی موجودگی کی خبروں کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ یمن اور شام میں ایرانی افواج کی موجودگی سے متعلق جتنی خبریں آئی ہیں سب بے بنیاد ہیں۔ قبل ازیں “السوریہ ڈاٹ نیٹ” نے انکشاف کیا تھا کہ شام کے وسطی شہر حما میں متمرکز شامی فوجیوں کے ساتھ ساتھ ایرانی فوجی افسران اور ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کے عناصر کی بھی بڑی تعداد موجود ہے تاہم ایرانی نائب وزیرخارجہ نے ان اطلاعات کو بنیاد قرار دیا۔شام کے ملٹری انٹیلی جنس ادارے سے لیک ہونے والی ایک دستاویز میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ حماشہر میں ایرانی پاسداران انقلاب کے فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حما میں پاسداران انقلاب کے اہلکار دو فارم ہائسز اور ایک دوسری بلڈنگ پرقابض ہیں۔ یہ عمارت اسد رجیم کو معلومات فراہم کرنے والے دو مخبروں کی ملکیت ہیں۔ اس جگہ بریگیڈ45 اور المغاویر بریگیڈ کے اہلکار بھی دیکھے گئے ہیں۔ یہ دونوں بریگیڈ ایرانی فوج کے بتائے جاتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں