واشنگٹن(نیوزڈیسک) ترقی یافتہ ممالک کے بعد اب ترقی پذیر ممالک میں اینٹی بائیوٹکس کے بےدریغ استعمال کے بعد بدلنے والے جراثیم کے مقابلے میں اینٹی بائیوٹکس ادویات اپنی افادیت کھورہی ہیں۔
سینٹر فار ڈیزیز ڈائنامکس، اکنامکس اینڈ پالیسی (سی ڈی ڈی ای پی) کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت، کینیا اور ویتنام جیسے ملک بھی علاج کے لیے اینٹی بائیوٹکس کی کھپت میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے لیکن اب جراثیم اپنی شکل بدلتے ہوئے تیزی سے طاقتور ہوکر کئی درجے تک کئی اینٹی بائیوٹکس کو بے اثر بنارہے ہیں اور اس سے دنیا میں صحت کا ایک بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے اہم مصنف رامانن لکشمی نارائن کے مطابق اب مسئلہ عالمی شدت اختیار کرچکا ہے اور یہ نہیں کہ اب ہم نئی اینٹی بائیوٹکس بنالیں گے کیونکہ جراثیم انہیں بھی ناکارہ کردیں گے، گندے پانی اور کچے پکے گوشت میں عام پایا جانے والا ای کولائی بیکٹیریا بالخصوص بھارت میں دواؤں کو بے اثر کررہا ہے لیکن ڈنمارک اور سویڈن میں بھی بدلتی ہوئی بیماری کی وجہ سے دواؤں کو کارکردگی صفر ہوچکی ہے اسی طرح پاکستان اور بھارت میں تپ دق (ٹی بی ) کا جراثیم دوا سے مزاحمت پیدا کررہا ہے اور اب لاکھ کوشش کے باوجود مریض صحتیاب نہیں ہوپارہے جب کہ یہ رحجان 70 دیگر ممالک میں بھی دیکھا گیا ہے
اینٹی بائیوٹکس ادویات خطرناک امراض کے خلاف بے اثر ہورہی ہیں، رپورٹ
21
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں