نیو یارک (نیوز ڈیسک) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال تین ملین لوگ فضائی آلودگی کی وجہ سے مر رہے ہیں اور ایک نئی تحقیق کے مطابق 2050تک فضائی آلودگی سے مرنے والوں کی سالانہ تعداد 6.6 ملین تک بڑھ جائے گی جو کہ ایک انتہائی خطرناک بات ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے کینسر سمیت مختلف بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ جرمن یونیورسٹی میکس پلانٹ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری کے پروفیسر جاس لیلوڈ کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں سالانہ میلیریا اور ایڈز سے 2.8 ملین لوگ مرتے ہیں جو کہ فضائی آلودگی سے مرنے والوں کی تعداد کا نصف ہے۔ تحقیق کے مطابق گھروں میں استعمال ہونے والا ایندھن کو خصوصا بھارت اور چین میں استعمال ہوتا ہے وہ فضائی آلودگی کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ پروفیسر کے مطابق لوگ جب فضائی آلودگی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کے ذہن میں ٹریفک کا دھواں اور اس طرح کی آلودگی ذہن میں آتی ہے جب کہ لوگ گھروں اور زراعت میں پیدا ہونے والی آلودگی کو بھول جاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق گھٹیا کوالٹی کا تیل جو گھروں میں کوکنگ، ہیٹنگ اور دیگر مقاصد کے لئے استعمال ہوتا ہے اس سے چین، بھارت ، نیپال اور انڈونیشیا میں زیادہ اموات ہوتی ہیں۔زراعت کی وجہ سے فضائی آلودگی کی وجہ سے امریکہ، ، یورپ روس، کوریا اور جاپان میں زیادہ اموات ہوتی ہیں۔ مڈل ایسٹ، افریقہ اور سینٹرل ایشیا میں فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ریت کے طوفان اور اس طرح کی آلودگی ہے۔ حال میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق امریکہ میں فضائی آلودگی کی وجہ سے اموات کی شرح میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے اور موت کا باعث بننے والی بیماریوں میں بھی دس فیصد اضافہ فضائی آلودگی کی وجہ سے ہوا ہے