اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے رویئے اور تین رکنی بینچ کے یکطرفہ فیصلوں کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ ہے، پی ڈی ایم کا احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور سے باہر ہونا چاہیے،اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن سے درخواست کی ہے،عمران خان ایک فتنہ ہے، اس کی صحیح شناخت اور ادراک نہ کیا گیا تو یہ ملک و قوم کو کسی حادثہ سے دوچار کر دیگا،فتنے نے موقع ملتے ہی قوم کو ایک حادثہ سے دوچار کیا، اس کے کہنے پر شہداء کی یادگاروں کو آگ لگائی گئی،یم ایم عالم کا جہاز قوم کیلئے فخر کا باعث تھا، اس کو آگ لگانے کا کیا جواز بنتا ہے؟،
یہ واقعات عمران خان کی نفرت کی سیاست کا ایک ٹریلر ہیں،عمران نیازی نے پھر فوج پر الزامات لگائے، حل یہی ہے اس جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے،یہ ایک قانونی عمل ہے، اس میں آگے چل کر چیزیں سامنے آئیں گی، چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں اس شخص سے پوچھنا چاہیے تھا حالات کیوں خراب ہوئے؟بدقسمتی سے اس شخص سے سوال کرنے کی بجائے ساتھی ججوں کو بھی سوال کرنے سے روکا گیا، جن کی ٹیلی فون کالز، آڈیوز، وڈیوز موجود ہیں، ان لوگوں کو باقاعدہ شناخت کیا جائیگا،جو جو آگ لگانے اور توڑ پھوڑ میں ملوث تھا، ان کے ثبوت عدالت میں پیش کئے جائیں گے۔
اتوار کو یہاں وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مریم اور نگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ عمران نیازی نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے تاریخی اور مثالی ریلیف حاصل کیا جس کی پاکستان کیا پوری دنیا میں مثال نہیں ملتی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ عمران خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میری گرفتاری کے بعد جو کچھ ہوا اس کا مجھے علم نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان ٹانگ پر جعلی پلستر چڑھا کر آٹھ ماہ بیٹھ کر جتھے بندی اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے رہے۔
وزیر داخلہ نے کہاکہ عمران نیازی نے اپنے دہشت گردوں کو پٹرول بم بنانے کی باقاعدہ ٹریننگ دی۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان ایک فتنہ ہے، اس کی صحیح شناخت اور ادراک نہ کیا گیا تو یہ ملک و قوم کو کسی حادثہ سے دوچار کر دے گا، عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے اس فتنے کو مائنس کریں۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ اس فتنے نے موقع ملتے ہی قوم کو ایک حادثہ سے دوچار کیا، اس کے کہنے پر شہداء کی یادگاروں کو آگ لگائی گئی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ایم ایم عالم کا جہاز قوم کیلئے فخر کا باعث تھا، اس کو آگ لگانے کا کیا جواز بنتا ہے؟، یہ واقعات عمران خان کی نفرت کی سیاست کا ایک ٹریلر ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہاکہ ان کی ٹیلی فون کالز، آڈیوز، وڈیوز موجود ہیں، ان لوگوں کو باقاعدہ شناخت کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ جو جو آگ لگانے اور توڑ پھوڑ میں ملوث تھا، ان کے ثبوت عدالت میں پیش کئے جائیں گے۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں اس شخص سے پوچھنا چاہیے تھا کہ حالات کیوں خراب ہوئے؟بدقسمتی سے اس شخص سے سوال کرنے کی بجائے ساتھی ججوں کو بھی سوال کرنے سے روکا گیا،اس شخص سے پوچھ گچھ کرنے کی بجائے اسے ”بیسٹ آف لک“ کہا گیا،ہائی کورٹ سے عمران نیازی کو ملنے والے ریلیف کی دنیا میں مثال نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہاکہ عمران نیازی نے منصوبہ بندی کے تحت ایک ادارے کی تنصیبات پر حملے کروائے۔وزیر داخلہ نے کہاکہ عمران نیازی نے گزشتہ روز پھر فوج پر الزامات لگائے، حل یہی ہے کہ اس جماعت کو کالعدم قرار دیا جائے،ایک قانونی عمل ہے، اس میں آگے چل کر چیزیں سامنے آئیں گی۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ عمران خان نے اعتراف کیا کہ ساٹھ ارب روپے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں گئے، یہ قوم کا پیسہ تھا، عمران نیازی نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عمران نیازی نے قومی خزانے سے 60 ارب کا ڈاکہ ڈالا اور کہتا ہے کہ میں تلاشی نہیں دوں گا۔
انہوں نے بتایاکہ پی ڈی ایم پیر کو اپنا احتجاج کرنا چاہتی ہے، اس احتجاج کے حوالے سے ایجنسیوں نے مجھے جو معلومات دی ہیں وہ کافی الارمنگ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان کے رویئے اور تین رکنی بینچ کے یکطرفہ فیصلوں کی وجہ سے لوگوں میں غم و غصہ ہے، یہ احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور سے باہر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اندیشہ ہے کہ اگر یہ احتجاج ریڈ زون یا شاہراہ دستور پر ہوتا ہے تو اس پر کنٹرول کرنا مشکل ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے بات کی ہے، مولانا فضل الرحمان دیگر جماعتوں کے سربراہان سے مشاورت کر کے آگاہ کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہاکہ سویلین بالادستی کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ان کے گھروں کو آگ لگا دیں یا گالیاں دیں۔