اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر لگنے والے الزامات کی انکوائری کے لئے معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا دیا ۔جمعرات کو ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی نے قومی اسمبلی کے قاعدہ 190 کے تحت معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوانے کی رولنگ دی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور اقتصادی امور کے وفاقی وزیر سردار ایاز صادق کی ایوان میں پیش کردہ تجویز پر ڈپٹی سپیکر نے معاملہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوا دیا ۔
سر دار ایاز صادق نے کہاکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی سے متعلق معاملے کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور آڈیٹر جنرل پاکستان کی جوائنٹ ٹیم سے سپیشل آڈٹ کریا جائے۔سردار ایاز صادق نے تجویز دی کہ جوائنٹ ٹیم 15 دن میں سپیشل آڈٹ کرکے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بتانا چاہئے کہ انہوں نے 10 یا 11 کروڑ کا پلاٹ کیسے خریدا ؟ اس پلاٹ کی مارکیٹ ویلیو کیا ہے؟ اس پر کتنا ٹیکس دیا؟ تعمیر کے پیسے کہاں سے آئے ؟ ۔ انہوںنے کہاکہ آڈٹ کرانے اور اوورسائٹ کا کام پارلیمان اور کمیٹیوں کے پاس ہے اس ضمن میں کام کرنے کی ذمہ داری پارلیمان اور کمیٹی کی ہے کہ معزز جج صاحبان پر انگلیاں نہ اٹھیں۔سردار ایاز صادق نے کہاکہ ججوں پر بہت انگلیاں اٹھ رہی ہیں جو ہم سب کے لئے تکلیف دہ ہے، ہمارے لئے تو سارے جج معزز ہوتے ہیں۔
سردار ایاز صادق نے کہاکہ ایک جج کے خلاف بے شمار مواد اکٹھا ہوگیا ہے، پاکستان کی تمام بارکونسلز اور ایسوسی ایشنز نے ریفرنس دائر کر دئیے۔سردار ایاز صادق نے کہاکہ ایک جج کی وجہ سے باقی جج صاحبان کی جو بدنامی ہو رہی ہے، وہ افسوسناک اور تکلیف دہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر جو انگلیاں اٹھ رہی ہیں، اس صورتحال میں قومی اسمبلی اور یہاں کی کمیٹی کی بھی ذمہ داری ہے۔
انہوںنے کہاکہ قومی اسمبلی اور اس کی کمیٹی کچھ ایسا کرے جس سے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا نام الزامات سے کلیئر ہو جائے، ان کا نم کلئیر ہونے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ انہیں اپنی آمدن کا ذریعہ بتانا چاہیے۔سردار ایاز صادق نے کہاکہ ان سوالات کے جواب آنے چاہئیں تاکہ جج صاحبان پر انگلی نہ اٹھے، وہ ہمارے لئے بہت معزز ہیں،اس معاملے کو پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے۔سردار ایاز صادق نے کہاکہ کمیٹی کو یہ ہدایت دی جائے کہ 15 دن میں انکوائری کرکے رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش کرے۔