اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے تجویز دی ہے کہ درہ آدم خیل میں اسلحہ بنانے کیلئے چار دیواری کے اندر ایک انڈسٹریل زون بنایا جائے جس میں سرٹیفیکیشن سے لیکرٹیسٹنگ کی سہولت تک موجود ہواور تمام صوبائی حکومتیں اسلحہ کیلئے اپنے اس مقامی ادارے کی خدمات حاصل کریں۔کمیٹی کا اجلاس منگل کو یہاں سینیٹر ہدایت اللہ کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی نے فرنیچر پاکستانی اور پاکستان ہٹنگ اینڈ سپورٹس آرمز ڈویلپمنٹ کے فنڈز کی فوری اجرائ، افرادی قوت کی فوری بھرتی، اور کامن فیسلٹی ٹریننگ اور مینوفیکچرنگ سینیٹرز کو فعال بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ دونوں ادارے اہم نوعیت کے ہیں اور انکے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ سینیٹرہدایت اللہ نے کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اجلاس کا مقصد کسی کو تنقید کا نشانہ بنانا نہیں بلکہ اداروں کو فعال بنانا اور ایسی تجاویز مرتب کرنا ہے جس سے اداروں کی کاکردگی میں اضافہ ہو۔کمیٹی نے تجویز دی کہ سی ایف ٹی سی کے جو یونٹ پایہ تکمیل تک پہنچنے کے باوجود بند پڑے ہیں اھیں فوری طور پر کھولا جائے اور مزید وقت ضائع کیئے بغیر ان یونٹس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اداروں کی کارکردگی میں بہتری لانے کیلئے ضروری ہے کہ ادارے فراخدلانہ انداز میں اپنے مسائل سے آگاہ کریں۔کمیٹی نے تجویز دی کہ درہ آدم خیل میں اسلحہ بنانے کیلئے چار دیواری کے اندر ایک انڈسٹریل زون بنایا جائے جس میں سرٹیفیکیشن سے لیکرٹیسٹنگ کی سہولت تک موجود ہو۔ تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ اسلحہ کیلئے اپنے اس مقامی ادارے کی خدمات حاصل کریں۔کمیٹی نے دونوں اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو موثر اور فعال بنانے کی بھی ضرورت پر زور دیا۔ جبکہ اسلحہ کے حوالے سے تمام ڈیٹا کمپیوٹرائزڈ کرنے کی بھی تجویز دی۔ اراکین نے کہ پاکستانی فرنیچر کی کوالٹی کو بہتربنانے کی بھی اشد ضرورت ہے اور یہ تب ہی ممکن ہو سکے گا جب ماہر کاریگر پیدا کئے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ ٹریننگ سینیٹروں کے علاوہ چھوٹے پیمانے پر بھی کاریگروں اور ہنر مندوں کو شامل کیا جائے جبکہ بلوچستان ، جنوبی پنجاب، سندھ کے دیسی اور ملک کے دوسرے پسماندہ میں بھی تربیتی مراکز کے قیام کے حوالے سے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔کمیٹی نے یہ بھی تجویز دی کہ چونکہ فرنیچر پاکستان کو ایک خاص مقصد کیلئے بنایا گیا تھا لہذا ضروری ہے کہ ادارے کی کارکردگی کا آڈٹ کیا جائے تاکہ کمیٹی یہ جان سکے کہ کیا ادارے نے ان مقاصد کو حاصل کیا بھی ہے یا نہیں۔کمیٹی کو فرنیچر پاکستان اور پاکستان ہٹنگ اینڈ سپورٹس آرمز کے سربراہان نے اپنے اپنے اداروں کی مجموعی کارکردگی ، مستقبل کی منصوبہ بندی اور کام کے طریقہ کارکے بارے میں بتایا ۔ اپنے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ افرادی قوت کی ، فنڈ کے اجرا میں روکاوٹیں اور ریسرچ کے شعبہ میں عدم پیش رفت وغیرہ ایسے مسائل ہیں جنکہ وجہ سے ادارے بھرپور طریقے سے اپنی کارکردگی نہیں دکھا رہے۔کمیٹی نے دونوں اداروں کے حقیقی اور جائز مائل کو مناسب طریقے سے حل کرنے کی بھرپور یقین دہانی کرائی اور کہا کہ اداروں می کافی جان ہے۔اجلاس میں سینیٹرز تاج حیدر ، ہری رام، کلثوم پروین ، خالدہ پروین اور محسن عزیز نے بھی شرکت کی۔