کرکٹ کلبوں کا ماڈل آئین، کلب کے الحاق اورآپریشنل قواعد سے متعلق تفصیلات جاری

28  جون‬‮  2020

لاہور (این این آئی) پاکستان کرکٹ بورڈ نے کرکٹ کلبوں کا ماڈل آئین، کلب کے الحاق اورآپریشنل قواعد سے متعلق تفصیلات جاری کر دیں ۔ اتوار کو جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرزنے جمعہ کو منعقدہ 58ویں اجلاس میں کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین اور کلب کے الحاق اور آپریشنل قواعد کی منظوری دی۔یہ ماڈل آئین پی سی بی کے آئین برائے 2019 اورماڈل دستور برائے کرکٹ اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز سے مکمل موافقت رکھتا ہے۔یہ ازسر نو تشکیل کردہ ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر

میں نچلی اور اوپر کی سطح تک کے لیے باقاعدہ فریم ورک کو حتمی شکل دینے میں ایک اہم سنگ میل ہے،کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین کے چند نمایاں نکات مندرجہ ذیل ہیں۔ مکمل جانچ پڑتال کے بعد ہی ان کرکٹ کلبوں کا سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کے ساتھ الحاق تسلیم کیا جائے گا۔ آرٹیکل 4 کلب کے مقاصد اور افعال سے متعلق ہے،اپنے دائرہ اختیار میں کرکٹ کا فروغ اور اس کی ترقی،کلبوں کے ٹورنامنٹس اورکرکٹ میچوں کے لیے کلب کی نمائندگی کے لیے مردوں اور/یا خواتین ٹیموں کی منظم انداز میں تربیت اور دیکھ بھال کرنا،کرکٹ کی سرگرمیوں میں ربط لانے،بشمول کوچنگ، ٹریننگ اور کرکٹ کے ایونٹس اور ٹورنامنٹ کے اہتمام اور اسکولوں کے لیے ٹورنامنٹس کے انعقاد میں بھی معاونت کی کوشش کرنے اور جہاں ضرورت ہو اس طرح کے معاملات میں سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی مدد کرنا،فنڈز، عطیات اور اسبسکرپشنزپیدا کرن اور ان کا استعمال اس انداز میں کرنا کہ مقاصد کے حصول میں فائدہ مند ثابت ہوسکے،اسٹیڈیم، کھیل کے میدانوں اور دیگراثاثوں کوحاصل کرنا، لیز پر دینا اور تعمیر کرنا،وقتاََ فوقتاََ بورڈاور/یا آئی سی سی کی جانب سیبنائے گئے اراکین/عہدیداران/آفیشلز،میچ آفیشلز اور کھلاڑیوں سے متعلق کوڈ آف کنڈکٹ،اینٹی کرپشن کوڈ، دیگر کوڈز، پالیسیوں اورقواعد و ضوابط کی تعلیم دینا اور اس پر عملدرآمد کرانا،اپنے کلب سے رجسٹراراکین، میچ آفیشلز اور کھلاڑیوں کے مابین کرکٹ امور میں بھی کسی بھی طرح کی بدعنوانی کے خاتمے کو یقین بنانااور کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا

مشتبہ بدعنوانی کی فوری اطلاع سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو دینا،سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز، کرکٹ ایسوسی ایشنز، پی سی بی یا دیگر کسی بھی ذریعہ سے انعامی رقم،گرانٹ یا چندہ وغیرہ کسی بھی صورت میں موصول ہونے والے فنڈز کووصولی کے 10 روز کے اندر اندر متعلقہ کھلاڑیوں، ٹیم آفیشلز اورکیس کے مطابق کسی دوسرے شخص کو دینا،اپنی کارکردگی اور افعال پر مشتمل رپورٹ ہر سال یکم اگست تک

سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کو جمع کرانا، اس میں سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز کی جانب سے وقتاً فوقتاً  فراہم کردہ دستاویزات اور سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز یا پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے نشاندہی کیے جانے پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی یا کوتاہی کو دور کرناشامل ہے،آرٹیکل 5.1 اراکین کے ساتھ معاملات طے کرنے سے متعلق ہے، جسے مندرجہ ذیل تین اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے،حق رائے دہی رکھنے والی رکنیت: وہ شخص جواس مقامی علاقے،شہر یا قصبے کا رہائشی ہوں جہاں یہ کلب واقع ہے،جو یا ت

و کلب کے بانی اراکین میں شامل ہو یا پھرحق رائے دہی رکھنے والے دیگر اراکین کی جانب سے ممبرشپ فیس سے مشروط اس کی منظوری دی گئی ہو۔ ہوسکتا ہے کہ ووٹنگ ممبر، کلب کا پلیئنگ رکن نہ ہو۔پلیئنگ رکنیت جس کے پاس حق رائے دہی نہ ہو: ایسا رکن جو کلب کی کسی بھی ٹیم میں سلیکشن کے لیے دستیاب ہو مگر اسے ووٹ کرنے کا حق نہ ہو۔ نان ووٹنگ پلئنگ ممبرشپ عارضی ہوگی اور یہ

کسی بھی ٹیم میں انتخاب اور دستیابی کی شرط کو پورا کرنیسے مشروط ہوگی،اعزازی رکنیت: ایک ایسا شخص جسے جنرل باڈی کے ذریعے منتخب کیا گیا ہو مگر اسے رائے دہی کا حق نہیں ہوگا، آرٹیکل 5.2جنرل باڈی کی تشکیل سے متعلق ہے؛ ہر ووٹنگ رکن کاجنرل باڈی میں ایک ہی ووٹ ہوگااور وہ کلب کا عہدیدار بننے کا اہل ہوگا۔ایک نان ووٹنگ پلیئنگ ممبر کے پاس جنرل باڈی میں بیٹھنے کا ہر

ممکن اختیار ہوگا مگر اسے ووٹ کرنے کا حق نہیں ہوگا۔آرٹیکل 6 کے مطابق جنرل باڈی کلب کی گورننگ باڈی کی حیثیت سے کام کرے گی۔ آرٹیکل 8 ان عہدیداروں سے متعلق ہیجن کے انتخاب جنرل باڈی سے ہوں گے۔ کلب کے عہدیداروں میں صدر، خزانچی یا سالانہ جنرل اجلاس میں منظور شدہ کسی بھی عہدے کے بھی مطابق ہوں گے، عہدیدار بننے کا اہل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ

شخص جنرل باڈی کا ووٹنگ رکن، ایک پاکستانی شہری اور جس شہر میں یہ کلب واقع ہے وہ وہاں کا مستقل شہری ہو۔ کسی بھی مجرمانہ جرم کے الزام میں سزایافتہ نہ ہو۔ ماضی میں، پاکستان میں کسی کرکٹ آرگنائزیشن کے دفتر سے ہٹایانہ گیا ہو۔کسی بھی سیاسی جماعت کا عہدیدار، منتخب نمائندہ، وزیر،سینیٹر،ایم این اے، ایم پی اے، ایم ایل اے، ناظم، نائب ناظم یا کونسلر، یا کسی سیاسی، مذہبی، نسلی یا

فرقہ وارانہ جماعت سے کسی بھی قسم کی مالی یا مادی حمایت نہ رکھتا ہو۔وہ حکومتی ملازم، عوامی خدمت گار، سِول ملازم یا کسی بھی وفاقی یا صوبائی کارپویشن کا ملازم یا سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز، کرکٹ ایسوسی ایشنز، پی سی بی یا کسی بھی خودمختارادارے یا محکمییا اس سے وابستہ کمپنی کاملازم نہ ہو۔ کسی بھی عہدیدار کی مدت ملازمت 2سال ہوگی۔ کلب کے عہدیداراور نہ ہی کلب کی جنرل باڈی کے کسی ووٹنگ ممبر کوکوئی معاوضہ دیا جائے گا۔یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص مسلسل 2 مرتبہ

منتخب کیا جاسکتا ہے اور تیسری مرتبہ کے لیے اسے ایک مکمل مدت یعنی 2 سال کے عرصے تک انتظار کرنا ہوگا، آرٹیکل 11 صدر اور خزانچی کے اختیارات اور افعال کو بیان کرتا ہیجبکہ آرٹیکل 15 اس اقرار کے حوالے سے ہے جو کسی بھی عہدیدارکو اپنے انتخاب سے قبل سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن یاجنرل باڈی کے ساتھ کرنا ہوگا۔ آرٹیکل 21 سیکرٹریٹ کے حوالے سیتفصیلات بیان کرتا ہے، جس کے

اخراجات کلب کو خود برداشت کرنے ہیں،جو روزمرہ کے معاملات نمٹانے کے لیے اس کے ہیڈکوارٹر میں قائم کیا جائے گا۔پی سی بی کو امید ہے کہ کرکٹ کلبوں کے لیے ماڈل آئین میں طے شدہ گائیڈلائنز کی روشنی میں پاکستان کرکٹ بورڈایک ایسی بنیاد قائم کررہا ہے جو نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کی مکمل تائید کرے گی،بی او جی نے کلب کے الحاق اور آپریشنل قواعد برائے 2020 کی منظوری بھی دے دی

، جو یہاں دستیاب ہے،ان قوانین کی تعمیل سب سے پہلے ڈومیسٹک اسٹرکچر کے تحت تسلیم شدہ کرکٹ کلبوں کے ذریعے ہوگی اور جب ایک مرتبہ سٹی کرکٹ ایسوسی ایشنز قائم ہوں گی تو یہ ان کے ذریعے استعمال کیا جائے گا۔قواعد کی چند نمایاں خصوصیات مندرجہ ذیل ہیں، قاعدہ 3 کے مطابق، منسلک رکن،ایسوسی ایٹ رکن اور فُل رکن، یہ وہ تین اقسام ہیں جن کے تحت کسی بھی کرکٹ کلب کو ایک سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ تسلیم یا منسلک کیا جائے گا، قواعد 5،6اور7 میں الحاق، ایسوسی ایٹ اور

فُل رکن کے کلبوں کے معیار کو تفصیل سے واضح کیا گیا ہے؛ اس حوالے سے چند اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں،منسلک شدہ رکن کلب: 3 ووٹنگ اراکین اور کم از کم 18 پلیئنگ اراکین (اس سے قطع نظر کییہ ووٹنگ اراکین ہیں یا نان ووٹنگ،ایسوسی ایٹ کلب رکن: کلب کے دستور کو مکمل اپنائے اور اس پر عملدرآمد کروائے گا۔کم از کم 10 ووٹنگ اراکین اور کم از کم 18 پلیئنگ اراکین(اس سے قطع نظر کے

یہ ووٹنگ اراکین ہیں یا نان ووٹنگ)، جن میں سے کم از کم 2، 18 سال سے کم عمر کے ہوں۔ایسوسی ایشنز کے زیراہتمام تمام لازمی ایونٹس میں شرکت کی ہو۔یہاں کھلاڑیوں کے نیٹ پریکٹس کا علاقہ،کھیلنے کے قابل پچز، ٹرف یا سیمنٹڈ جو بھی دستیاب ہیاورایک قابل کوچ موجود ہو جس نے پی سی بی کا لیول ون کوچنگ کورس کیا ہو،فُل ممبر کلب: کم ازکم 15 ووٹنگ اراکین،بورڈ کی گراؤنڈ ز پالیسی کے

تحت ایک وقف شدہ کرکٹ گراؤنڈجو کسی دوسرے کلب کے زیراستعمال نہ ہو، مقررہ معیار کے مطابق وقف شدہ متعدد نیٹس، 3 سے زیادہ ٹرف پچز،کھلاڑیوں کے لیے ایک وقف شدہ مدت کے لیے جمنازیم اور انڈر13 اور انڈر16 کی سطح پر سرگرم جونیئر ٹیموں کی موجودگی، قواعد 10 اور 11بالترتیب غیرفعال اسٹیٹس کے نوٹیفیکشن اور فعال پلیئنگ اسٹیٹس سے متعلق تفصیلات بتاتے ہیں۔ قواعد 12 اور 13بالترتیب کھلاڑیوں کی رجسٹریشن اور منتقلی سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کرتے ہیں جبکہ رول 16 اس سالانہ اسبسکریپشن فیس کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتا ہے جو کلب کو سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ الحاق کے لیے جمع کروانی ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…