چین نے انسانی تاریخ میں غربت کے خاتمے کی سب سے بڑی جنگ جیت لی

6  دسمبر‬‮  2022

بیجنگ(این این آئی)6دسمبر1979کو ، چین کے سابق رہنما اور چین کے اصلاحات اور کھلے پن کے معمار اعلی کہلائے جانے والے ڈنگ شیا پھنگ نے بیجنگ میں جاپانی وزیر اعظم ماسایوشی اوہیرا سے ملاقات کے دوران پہلی دفعہ ’’اعتدال پسند خوشحال معاشرے ‘‘کو عملی جامہ پہنانے کیلیے چین کا ترقیاتی ہدف پیش کیا ۔ تینتالیس سال بعد کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس میں یہ اعلان کیا گیا کہ

چین نے غربت کے خاتمے اور ہمہ جہت انداز میں اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر کا تاریخی کام مکمل کر لیا ہے ،نیز قومی ترقی کا پہلا صد سالہ ہدف بھی حاصل کر لیا گیا ہے ۔ اب چینی خصوصیات اور چینی طرز کی جدیدیت کے ساتھ سوشلزم کی تعمیر ایک نئے دور میں داخل ہو گئی ہے۔منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چینی زبان میں “اعتدال پسند خوشحال معاشرے”کی اصطلاح سمجھنا مشکل نہیں ہے ،آسان الفاظ میں اس کا مطلب بس”کوئی غریب نہیں ہے”۔ تاہم43سال پہلے اس طرح کی ایک موہوم توقع چینیوں کو غیر معمولی دوری پر محسوس ہوتی تھی ۔ 6دسمبر 1979کو سابق چینی رہنما ڈنگ شیا پھنگ نے جاپانی مہمانوں سے ملاقات کرتے ہوئے پہلی بار “اعتدال پسند خوشحال معاشرے”کے حصول کیلئے چین کے اہداف پیش کئے۔اس کے بعد انہوں نے بارہا اس تصور پر روشنی ڈالی کہ بہت امیری نہ ہو لیکن غربت بھی نہ ہو، اور زندگی کا گزارا چل چائے۔ تینتالیس سال کی کٹھن جدوجہد کے بعد چینیوں نے بڑے فخر کیساتھ اعلان کیا کہ ہم نے انتہائی غربت کے خاتمے، ہمہ جہت انداز میں ایک اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تعمیر اور پہلے صد سالہ ترقیاتی اہداف حاصل کرنے کا تاریخی کام مکمل کر لیا ہے۔گزشتہ 43 سالوں میں چین کی سرزمین پر جو کچھ ہوا ہے اس کا اندازہ توچین میں گزشتہ ایک دہائی میں رونما ہونے والی عظیم تبدیلیوں کو دیکھ کر ہی کیا جا سکتا ہے۔گزشتہ10سالوں میںچین کی بقیہ832غربت زدہ کانٹیز اور 128,000دیہات کو انتہائی غربت کی حد سے نکال لیا گیا ہے ۔

دیہات کے تقریبا 100ملین غریب افراد کو موجودہ معیارات کے تحت غربت سے نکالا جا چکا ہے، دوسرے الفاظ میں چین نے انسانی تاریخ میں غربت کے خاتمے کی سب سے بڑی جنگ جیت لی ہے۔چین کا مجموعی معاشی حجم 53.9 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 114.4 ٹریلین یوآن ہو گیا ہے، عالمی معیشت میں چین کا تناسب 11.4 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد تک ہوچکا ہے اور چین کی

فی کس جی ڈی پی 6300 امریکی ڈالر سے بڑھ کر 12000 امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ چینی سوشل میڈیا پر ایک حالیہ مقبول پوسٹ کا ایک حصہ شیئر کرنا چاہوں گا جس کے ذریعے آپ محسوس کر سکیں گے کہ گزشتہ 43 سالوں میں چینیوں کی زندگی میں کتنی عظیم تبدیلیاں آ چکی ہیں۔”ہماری نسل غربت سے گزر کر اعتدال پسند خوشحالی تک پہنچ چکی ہے،

ہم نے تیز ترین سائنسی اور تکنیکی ترقی اور طرز زندگی میں سب سے اہم تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ ہم نے اپنی زمینوں پر بھروسا کرتے ہوئے انتہائی کسمپرسی کی زندگی بسر کی تھی، ہم نے سخت محنت کرنے کے باوجود بھی بھوک برداشت کی تھی۔ ہم پراعتماد نہیں تھے،

ہم مایوسی کا شکار ہو جاتے تھے، ہم نے خواب دیکھا تھا اور پھر ہمارے دل میں یہ خواب ہمیشہ زندہ رہا۔گزشتہ چند دہائیوں میں،ہم سب ویز اور ہوائی جہازسمیت جدید سائنس و ٹیکنالوجیز کی بے شمارسہولیات سے لطف اندوز ہوئے ہیں ،وہ خوشحالی حاصل ہوئی ہے جو صرف قدیم زمانوں کے شہنشاہوں کو ہی میسر تھی۔اب ہم سائبر اسپیس اور ویڈیو مواصلات کی سہولیات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

ماضی میں ہم سائیکل پر باہر جانے میں ہی بہت فخر محسوس کرتے تھے ، اب جدید ترین گاڑیوں اور ہوائی جہاز سے سفر کرنا عام سی بات لگتی ہے۔ہم سمندرپار آباد دنیا کی سیرکر سکتے ہیں اور آن لائن سرفنگ کی مہارت بھی سیکھ چکے ہیں۔ ہماری نسل نے، کئی دہائیوں میں جس زندگی کاتجربہ کیا ہے وہ ہزاروں سالوں پر مشتمل زندگی کے تجربے سے بھی زیادہ ہے۔ہم وہ نسل ہیں جس نے سب سے قابل قدر زندگی جی ہے،

ساٹھ یا ستر سال کی عمر میں، ایسا لگتا ہے کہ ہم نے چھ یا سات ہزار سال کی زندگی گزاری ہے،ہم نے ابتدائی قدیم معاشرے کے نشانات دیکھے ہیں،ہم جاگیردارانہ معاشرے کے بقیہ ظلم و جبر کا شکار ہوا کرتے تھے ، اوراب ہم عظیم سوشلزم کے راستے پر گامزن ہیں۔

43سال انسانی تاریخ میں یہ صرف ایک لمحہ کی مانند ہے لیکن چینیوں کیلئے جنہوں نے ان 43سالوں کا تجربہ کیا ہے، چین میں ہونے والی تاریخی تبدیلیوں کو زمین آسمان کی تبدیلیاںکہہ کر بیان کرنا زیادہ مناسب ہے۔ ماضی پر نظر ڈالیں تو ایک ٹھنڈی آہ بھرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا جاسکتا ہے۔



کالم



مشہد میں دو دن (دوم)


فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…

ہم بھی کیا لوگ ہیں؟

حافظ صاحب میرے بزرگ دوست ہیں‘ میں انہیں 1995ء سے…

مرحوم نذیر ناجی(آخری حصہ)

ہمارے سیاست دان کا سب سے بڑا المیہ ہے یہ اہلیت…

مرحوم نذیر ناجی

نذیر ناجی صاحب کے ساتھ میرا چار ملاقاتوں اور…

گوہر اعجاز اور محسن نقوی

میں یہاں گوہر اعجاز اور محسن نقوی کی کیس سٹڈیز…