حکومت پچھلے چار ماہ سے نانی کا نکاح کر رہی ہے،ہم شمالی کوریا کی طرح کرونا کے مریضوں کو گولی مار دیں یا پھر ہم صومالیہ بن جائیں‘کیا آپ جانتے ہیں صومالیہ دنیا کاوہ واحد ملک ہے جہاں کرونا وائرس داخل تو ہوا لیکن پھیل نہ سکا ، نہ پھیلنےکی کیا وجوہات نکلیں؟تہلکہ خیز انکشافات

5  جون‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھر ی اپنے کالم ’’صومالیہ یا شمالی کوریا‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ ہماری حکومت پچھلے چار ماہ سے نانی کا نکاح کر رہی ہے اور پھر اس کے خلع کا کیس لڑ رہی ہے‘ دنیا نے جب فیصلہ کیا تھا لاک ڈاؤن کے علاوہ کرونا کا کوئی علاج نہیں تو ہم نے ایک ڈھیلا ڈھالاسا لاک ڈاؤن کر دیا‘ سڑکوں پر ٹریفک بھی چل رہی تھی‘ لوگ پارکوں میں جھولے بھی لے رہے تھے

اور بچوں کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر شہر کا چکر بھی لگا رہے تھے‘ ہمارے وزیراعظم نے اس دن سے فرمانا شروع کر دیا ہمارے لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔یہ درست فرما رہے ہوں گے لیکن سوال یہ ہے جب کارخانے بند ہوں‘ ٹرانسپورٹ‘ مارکیٹیں‘ تعمیرات اور دفتر لاک ہوں تو مزدور باہر نکل کر کیا کرے گا اور ہم اگر کارخانے چلا بھی لیں تو ہم اپنی مصنوعات کہاں بیچیں گے؟ دنیا تو بند ہے‘ بحری جہاز چل رہے ہیں اور نہ ہوائی جہاز چناں چہ کیا ہم مال بنا کر کراچی میں ڈھیر لگائیں گے اور ہم اگر یہ ڈھیر لگا بھی لیں تو کیا کارخانے ایک آدھ ماہ بعد مزید پیداوار کے قابل رہیں گے اور اگر کارخانے بند ہو گئے تو مزدور کیا کرے گا! ۔کیا یہ بھوک سے نہیں مرے گا؟ اور کیا یہ بات درست نہیں مزدور دو ماہ بعد بھوک سے مرے یا نہ مرے لیکن یہ کرونا سے ضرور مر جائے گا کیوں کہ یہ بے چارہ کسی وینٹی لیٹر تک نہیں پہنچ سکے گا چناں چہ ہمیں ماننا ہوگا اللہ تعالیٰ کے کرم سے پہلی مرتبہ عوام کو ویسے حکمران نصیب ہوئے ہیں جیسے ہم عوام ہیں‘ ہم اور حکومت دونوں میں کوئی فرق نہیں‘ ہم اگر کنفیوز ہیں تو حکومت موسٹ کنفیوزڈ ہے‘ ہم اگر حقائق کو حقیقت نہیں مانتے تو ہماری حکومت ہم سے بھی چند قدم آگے نکل جاتی ہے۔یہ حقیقت کے وجود ہی سے منکر ہو جاتی ہے اور آپ آخر میں ہرڈ امیونٹی کا نتیجہ بھی دیکھ لیجیے گا‘ یہ تجربہ صرف سویڈن نے کیا تھا اور وہاں تباہی آ گئی تھی لیکن ہم نے جانتے

بوجھتے ملک میں اسلامی ہرڈ امیونٹی متعارف کرا دی‘سوال یہ ہے اگر یہ بھی ناکام ہو گئی تو ہم پھر کیا کریں گے؟ میرا خیال ہے ہمارے پاس پھر دو ہی آپشن بچ جائیں گے‘ ہم شمالی کوریا کی طرح کرونا کے مریضوں کو گولی مار دیں یا پھر ہم صومالیہ بن جائیں‘ صومالیہ میں کرونا کا کوئی نیا مریض نہیں۔کیوں؟ کیوں کہ حکومت ٹیسٹ ہی نہیں کر رہی

چناں چہ نہ ہو گا ٹیسٹ اور نہ ہو گا کرونا‘ ہمارے پاس بھی گولی یا پھر ٹیسٹ پر پابندی کے سوا کوئی آپشن نہیں بچے گا اور مجھے یقین ہے ہم جس قسم کی عوام ہیں اور ہم نے اپنے اوپر جیسی حکومت نازل فرما لی ہے‘ ہم یہ بھی کر گزریں گے‘ ہم کرونا کنٹرول کرنے کے لیے کسی بھی وقت ٹیسٹ بند کر دیں گے اور یوں ہم کرونا فری ہو جائیں گے‘ اللہ ہم پر رحم فرمائے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…