قبروں پر ٹیکس لگایاجارہاہے یا نہیں؟حکومت کا باضابطہ ردعمل بھی سامنے آگیا

16  جولائی  2019

لاہور(نیوزڈیسک)قبروں پر ٹیکس لگایاجارہاہے یا نہیں؟حکومت کا باضابطہ ردعمل بھی سامنے آگیا، تفصیلات کے مطابق ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے قبروں پر ٹیکس عائد کرنے کی خبروں کی تردید کر دی۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ ایک بہت ہی فضول قسم کی افواہ پھیلائی گئی کہ قبرستان ہو ٹیکس لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط خبر ہے،

ٹویٹر پر ان کے اس پیغام کے بعد سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی یہ خبریں? دم توڑ گئی ہیں کہ قبرستان میں نئی قبر کھودنے پر ڈیڑھ سے دو ہزار روپے ٹیکس لگ رہا ہے. سوشل میڈیا صارفین نے سیاسی مخالفت کی بنیاد پر ایسی افواہیں? پھیلائے جانے کی شدید مذمت کی ہے.ایسی خبروں کا مقصد ٹیکس کلچر کو بدنام کرنا ہے اور ساتھ ساتھ حکومت کو بھی تاکہ عوام کو یہ تاثر دیا جاسکے کہ یہ بہت ظالم حکومت ہے جو مرنے پر بھی ٹیکس لگارہی ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل میڈیا گروپس قربانی کے جانور پر ٹیکس کی خبریں پھیلا کر عوام کو گمراہ کرچکے ہیں۔قبل ازیں نجی ٹی وی نے دعویٰ کیاتھا کہ صوبائی دارالحکومت لاہور میں نئی قبروں پر فی تدفین ایک ہزار سے 1500 روپے تک ٹیکس لگانے کی تجویز،لاہور میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے اپنے زیر انتظام ا?نے والے قبرستانوں میں ٹیکس کی تجاویز منظوری کیلئے مقامی حکومت کو بھجوا دی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق زیر غور تجویز میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹیکس سے اکٹھی ہونے والی رقم کو قبرستانوں کی دیکھ بھال کے لیے خرچ کیا جائے گا۔عام طور پر قبرستان میں جگہ کا کرایہ اور تدفین کے انتظامات ملا کر تقریباً 10 ہزار روپے تک اخراجات آتے ہیں لیکن اب یہ ٹیکس بھی عوام کو دینا پڑے گا۔ اس حوالہ سے باقاعدہ ایک مراسلہ بھجوایا گیا ہے جس کے تحت قبرستانوں پر ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔ کمیٹی کی صدارت چیئرمین کریں گے جس میں باقاعدہ تدفین کے گھنٹے سمیت فاتحہ خوانی کرنے والوں

کیلیے بھی وقت مقرر کیا جائے گا۔مراسلے کے مطابق بچوں کی قبر پر ہزار روپے اور بڑوں کی قبر پر 1500 روپے ٹیکس ہوگا۔ فاتحہ خوانی کرنے والے صبح ساڑھے 8 بجے سے شام ساڑھے 5 بجے تک قبرستان ا?سکیں گے جبکہ مقررہ وقت کے بعد قبرستان میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ کمیٹی قبر کی گہرائی، لمبائی اور چوڑائی کا بھی تعین کرے گی۔واضح رہے کہ ان دنوں مختلف کوالٹی کے کفن کی قیمت بھی ایک ہزار سے شروع ہو کر 3ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

اپنے پیاروں کی تدفین کیلئے قبر کا حصول بھی کسی معرکہ سر کر نے سے کم نہیں، جن کیلئے نوٹوں کے ساتھ ساتھ تعلقات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ تدفین کا سامان فروخت کرنے والے دکانداروں نے کہا ہے کہ مہنگائی سے ان کا کاروبار بھی متاثر ہواہے، عوام کیلئے اپنے پیاروں کی تدفین کیوں مشکل ہوتی جارہی ہے،حکمران اگر زندگی آسان نہیں کر سکتے تو کم از کم مرنا تو آسان کردیں۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…