ہونے دو آپریشن ، مرنے دو ان کو۔۔لال مسجد آپریشن کا ذمہ دار کون نکلا؟ لال مسجد کے ایشو پر کونسے دو وزیر قتل و غارت اور خون بہانے پر تلے ہوئے تھے چوہدری شجاعت حسین نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے نام بتا دئیے

20  اپریل‬‮  2018

اسلام آ باد(مانیٹرنگ ڈیسک)چوہدری شجاعت حسین ایسے سیاستدان ہیں جن کے بغیر اگر یہ کہا جائے کہ پاکستانی سیاست کی کتاب نامکمل ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ چوہدری شجاعت نے حال ہی میں پاکستانی سیاست اور ملک میں پیش آنے والے اہم واقعات سے اپنی کتاب ’’سچ تو یہ ہے‘‘میں اہم انکشافات کئے ہیں ۔وہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے اکبر بگٹی اور جنرل مشرف کی ملاقات کا

بندوبست کیا لیکن یہ ملاقات عین وقت پر منسوخ ہو گئی جس کے بعد اکبر بگٹی کو قتل کر دیا گیا‘افتخار محمد چودھری کو چیف جسٹس میں نے بنوایا تھا‘ میں انہیں اپنے ساتھ ایوان صدر لے کر گیا تھا‘افتخار محمد چودھری نے جنرل مشرف اور طارق عزیز کو یقین دلایا وہ ان کے اعتماد پر پورے اتریں گے‘ یہ ان کےلئے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کریں گے‘ جنرل مشرف مطمئن ہو گئے اور یوں افتخار محمد چودھری چیف جسٹس بن گئے‘ میں نے چیف جسٹس کو صلح کےلئے منا لیا تھا لیکن شوکت عزیز نے عین وقت پر چیف جسٹس کے گھر سے سرکاری گاڑیاں منگوا کر معاملہ بگاڑ دیا‘ لال مسجد کے ایشو پر شوکت عزیز نے کہا تھا ”اچھا ہے میڈیا کی توجہ عدلیہ سے ہٹ جائے گی“اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر محمد علی درانی نے بھی وزیراعظم کے خیالات سے اتفاق کیا‘۔چوہدری شجاعت مزید لکھتے ہیں کہ 12 اکتوبر 1999ءکو غوث علی شاہ سندھ کے وزیراعلیٰ اور رانا مقبول احمد (یہ مارچ 2018ءمیں پاکستان مسلم لیگ ن کے ووٹوں سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں) آئی جی تھے‘ میاں نواز شریف نے غوث علی شاہ کو حکم دیا آپ خود کراچی ائیرپورٹ جائیں اور جب جنرل پرویز مشرف کا جہاز لینڈکرے تو آپ اسے اپنے سامنے گرفتار کروائیں‘ آئی جی رانا مقبول نے چیف منسٹر کو کہا‘ ہم ائیرپورٹ چلتے ہیں ‘ہم اگر جنرل مشرف کو گرفتار کر سکے تو ٹھیک ورنہ ہم کہیں گے

سر ہم آپ کے استقبال کےلئے آئے ہیں‘ یہ دونوں ائیرپورٹ پہنچے ‘وہاں فور سٹار گاڑی کھڑی تھی‘ گاڑی دیکھ کر رانا مقبول احمد غائب ہو گئے۔میاں برادران جب دسمبر 2000ءمیں سعودی عرب جا رہے تھے تو غوث علی شاہ لانڈھی جیل میں ان کے ساتھ تھے‘ غوث علی شاہ نے میاں شہباز شریف سے پوچھا‘ آپ کہاں جا رہے ہیں‘شہباز شریف نے جواب دیا‘ میں کسی سے ملنے جا رہا ہوں‘

ایک دو گھنٹے میں واپس آ جاؤں گا لیکن غوث علی شاہ نے بعد ازاں ٹیلی ویژن پر میاں برادران کو سعودی جہاز پر سوار ہوتے دیکھا تو یہ حیران رہ گئے‘ یہ واقعہ غوث علی شاہ نے خود مشاہد حسین سید کو سنایا اور کہا ”شاہ صاحب کیا اس جہاز میں ہمارے لئے ایک سیٹ بھی نہیں تھی“ ۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…