سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ ،پنجاب حکومت کے جوابی اقدامات،بڑا قدم اُٹھالیا،متاثرین کا شدیدردعمل

23  ستمبر‬‮  2017

لاہور ( این این آئی) پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کے عدالتی حکم کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل دائر کردی۔ہوم سیکرٹری پنجاب کی جانب سے ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں 20 سے زائد صفحات کی انٹرا کورٹ اپیل دائر کی گئی جس میں یہ نکتہ اٹھایا گیا ہے کہ رپورٹ پبلک کرنے کے متعلق درخواستیں فل بنچ کے روبرو زیرسماعت ہے،

فل بنچ کی موجودگی میں سنگل بنچ کیس کی سماعت نہیں کر سکتا جبکہ سنگل بنچ نے تحریری جواب جمع کروانے کا موقع ہی نہیں دیا۔اپیل کے مطابق آئینی درخواست میں تحریری جواب سنے بغیرہی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔اپیل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جوڈیشل انکوائری حکومت صرف حقائق جاننے کیلئے ہوتی ہے تاکہ کسی بھی واقعہ کے حقائق سامنے آئیں اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔انکوائری رپورٹ جاری کرنا یا نہ کرنا حکومت کی صوابدیدی اختیار ہے اور وہ حالات کے مطابق فیصلہ کر سکتی ہے۔ انکوائری کوئی عدالتی فیصلہ نہیں ہوتا۔ اس کو بطورشہادت استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے عدالت ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔واضح رہے کہ جمعرات کے روز لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پرلانے کا حکم دے دیا تھا۔دریں اثناء سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین نے عدالتی حکم کے باوجود جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پبلک نہ کرنے پر پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ۔لاہور ہائیکورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ، ہوم سیکرٹری اور چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کو متاثرین کو دینے کا حکم دیا لیکن عدالتی احکامات پر عمل در آمد نہیں کیا گیا۔ درخواست میں یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں ہے اور توہین عدالت قابل دست اندازی جرم ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ عدالتی حکم کے باجود پبلک نہ کرنے پر

خلاف فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ جبکہ عدالت متعلقہ اداروں کو رپورٹ میں ردوبدل نہ کرنے اور مصدقہ کاپی فراہم کرنے کا بھی حکم صادر کرے،عدالت نے موقف سننے کے بعد درخواست کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔یاد رہے کہ جون 2014ء میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پیش آنے والے واقعے میں پاکستان عوامی تحریک کے 14 کارکنان جاں بحق ہوئے تھے جس پر جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن نے

انکوائری کی تھی تاہم اس انکوائری رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا۔جمعرات کے روز لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ عام کرنے کا حکم دیا تھا تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا جبکہ رپورٹ کے حصول کے لیے عوامی تحریک کے کارکنان نے سول سیکریٹریٹ کے باہر دھرنا بھی دیا تھا تاہم پنجاب حکومت نے ایسا کرنے کے بجائے فیصلے کے خلاف ہی اپیل دائر کردی۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…