اب ووٹ کی صورت میں این آر او لینا چاہتے ہیں، یہ جو مرضی کر لیں ان کے سامنے نہیں جھکوں گا، یوسف رضا گیلانی کے ووٹ مانگنے پر وزیراعظم کا جواب

1  مارچ‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان سے اراکین قومی اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مجھے پتہ ہے اپوزیشن آپ سے رابطے کررہی ہے۔ ضمیر بھی کوئی چیز ہوتی ہے اس کی سنیں، اگر چوروں لٹیروں کو ہی ووٹ دینا ہے تو پھر آپ اور ان میں کیا فرق ہوگا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی پیر کو اراکین اسمبلی سے

ملاقاتوں کی اندورنی کہانی سامنے آگئی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، بیلٹ پیپر کی شناخت سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی۔ انہوں نے کہا جانتا ہوں مہنگائی ہے مسائل ہیں مگر ان چیلنجر پر قابو پائیں گے۔ عامر ڈوگر نے استفسار کیا یوسف رضا گیلانی نے تو ہم سمیت آپ سے،بھی ووٹ مانگا ہے۔عمران خان کا جواب میں کہناتھا اب یہ ووٹ کی صورت میں مجھ سے این آر او لینا چاہتے ہیں۔ جو مرضی کرلیں ان کے سامنے نہیں جھکوں گا۔ وزیر اعظم نے کہ اراکین پارلیمنٹ کی زیر تکمیل ترقیاتی سکیموں کو ترجیح بنیادوں پر مکمل کرینگے۔ دوسری جانب سینیٹ میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدواریوسف رضا گیلانی نے حکومتی و اپوزیشن کے اراکین اسمبلی سے سینیٹ الیکشن میں کامیابی کیلئے تعاون مانگ لیا۔پیر کے روز یوسف رضا گیلانی نے اراکین اسمبلی کے نام خط تحریری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ آپر خیریت سے ہیں آج ہم تاریخ کے ایک بہت اہم مرحلے پر کھڑے ہیں اور آج جو فیصلے ہم کریں گے وہ ہمارے مستقبل کی سمت طے کریں گے۔ میں نے اس سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ جہاں مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت نے مجھ پر اعتماد کیا ہے، وہاں اس اعتماد کے ساتھ جڑی ہوئی بھاری ذمہ

داری کا بھی احساس ہے۔ میں 1985ء سے پارلیمان کا حصہ رہا ہوں اور میرا پچھلی چار دہائیوں کا سفر آپ سب کے سامنے ہے۔ میں 1993ء میں قومی اسمبلی کا سپیکر بنا تو میں نے حکومتی اور اپوزیشن ممبران میں کوئی تفریق نہیں کی اور مجھے فخر ہے کہ ہمارے سیاسی مخالف بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں۔ 2008ء میں جب

مجھے وزیر اعظم منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا تو تب بھی میں کسی جماعت کا نہیں بلکہ تمام ممبران کا وزیر اعظم رہا اور حزب اختلاف کے ممبران کے لئے وزیر اعظم ہاؤس اور دفتر کے دروازے ہر وقت کھلے رہے۔ آج بھی ہمیں اس یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سیاسی اور نظریاتی اختلافات جمہوریت کا حسن ہیں۔ آج ہم نے پارلیمان کے

تقدس اور وقار کی بحالی کے لئے اکٹھے ہونا ہے، میں یہ الیکشن اپنی انا کی تسکین یا کسی حکومت کے خلاف نہیں لڑ رہا بلکہ اس پارلیمنٹ کی ناموس کے لئے لڑ رہا ہوں۔جس نے مجھے اور آپ کو عزت بخشی ہے۔ میرے پر اس پارلیمان کا قرض ہے، احسان ہے، یہ پارلیمان میرا گھر ہے اور آپ سب میرا خاندان ہیں۔میں امید کرتا ہوں کہ آپ 3 مارچ کو میری زندگی، کردار اور سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ کریں گے، انشاء اللہ اپنے اور اس پارلیمان کے حق میں فیصلہ کریں گے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…