ویمن ڈیموکریٹک فورم بلوچستان کی صدر جلیلہ حیدر کو لندن سفر کرنے سے روکدیا گیا ،وجہ کیا بنی؟جانئے

20  جنوری‬‮  2020

لاہور( این این آئی )وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے )نے ویمن ڈیموکریٹک فورم بلوچستان کی صدر اورانسانی حقوق کی رضاکار جلیلہ حیدر ایڈووکیٹ کو لندن سفر کرنے سے روک دیا گیا ،7گھنٹے بعد دوسری پرواز سے جانے کیلئے بکنگ کی اجازت دیدی گئی ۔

جلیلہ حیدر نجی ائیر لائن کی پرواز کے ذریعے لندن میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کے لئے جاری تھیں لیکن انہیں سفر کرنے سے روک دیا گیا۔جلیلہ حیدر نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یونیورسٹی آف سسکز کی جانب سے فیمنزم پر منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کرنے برطانیہ جانے کے لیے پرواز میں سوار ہونے والی تھیں کہ انہیں ائیر پورٹ حکام نے روک لیا ۔ انہوں نے کہا کہ جب حکام سے اس کی وجہ جاننا چاہی تو انہوں نے بتایا کہ ان کا نام ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے نوفلائی فہرست میں موجود ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہیں 7 گھنٹے تک انتظار کروایا گیا اور بعد میں حکام نے ان کا پاسپورٹ واپس کر کے بتایا کہ وہ برطانیہ کے لیے دوسری پرواز بک کرواسکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی والدہ سے ملاقات کیے بغیر نہیں جائیں گی جو ان کے زیر حراست ہونے کی خبریں سن کر پریشان ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کسی ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث نہیں۔جلیلہ حیدر نے خود سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پوسٹ کر کے بتایا کہ انہیں لاہور ایئرپورٹ پر روک دیا گیا ہے جس کے بعد ان کی بہن اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس نے ایئرپورٹ پر اکٹھے ہو کر جلیلہ حیدر کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

گفتگو کرتے ہوئے جلیلہ حیدر نے بتایا کہ انہیں بتایا کہ کہ ان کا نام نو فلائی لسٹ میں ہے تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن یہ کہا گیا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے نام اس فہرست میں درج ہے۔جلیلہ حیدر نے بتایا کہ ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ضبط کرنے کے بعد ان سے کہا گیا کہ وہ اس بات کی معلومات کریں گے کہ ان کا نام کس نے اور کس وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا لیکن وہ سات گھنٹے وہاں بیٹھی رہیں اور ان کے پاس کوئی نہیں آیا بعدازاں پاسپورٹ دے کر انہیں کہا گیا کہ برطانیہ کے لیے پرواز کرسکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کسی شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے ضروری ہے کہ اس شخص کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھیجا جائے لیکن انہیں ایسا کوئی نوٹس نہیں بھیجا گیا، یا کسی شخص کے خلاف مقدمہ ہونا ضروری ہوتا ہے جس کا نام ای سی ایل میں درج کرنے کے لیے صوبائی حکومت، وفاقی حکومت کو درخواست دیتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کو بھی علم نہیں تھا کہ ان کا نام کس نے ای سی ایل میں شامل کروایا تاہم نام ای سی ایل میں ہے یا یہ کوئی تکنیکی غلطی تھی اس کی تصدیق کرنے کے بعد وہ نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے عدالت سے رجوع کریں گی۔ائیر پورٹ سے واپسی پر جلیلہ حیدر نے ہائیکورٹ میں وکلاء سے ملاقات کر کے قانونی چارہ جوئی بارے مشاور ت کی ۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کو بھی آگاہ کیا ہے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…