وہ جو دولت کے ہاتھوں خرچ ہو گیا

6  ستمبر‬‮  2015

وہ کرسی صدارت سے اٹھے اور دونوں کونے میں چلے گئے‘ ہم آواز تو نہیں سن سکتے تھے لیکن وہاں جو کچھ ہو رہا تھا وہ حرکتوں سے صاف نظر آ رہا تھا‘ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ سر جھکا کر کھڑے تھے اور ڈاکٹر عاصم ہاتھ ہلا ہلا کر ان کی طبیعت صاف کر رہے تھے۔
ہم اگر حضرت زبیر بن عوام ؓ سے سرڈاکٹر ضیاءالدین احمد تک اور ڈاکٹر اعجاز فاطمہ سے ڈاکٹر عاصم کی زندگی کے پہلے حصے تک اور پھر ڈاکٹر عاصم سے لے کر مشیر ڈاکٹر عاصم تک کا سفر دیکھیں تو تاسف اور افسوس کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا‘ اللہ تعالیٰ نے ڈاکٹر عاصم کو حسب نسب بھی دیا تھا‘ نام بھی‘ اعلیٰ تعلیم بھی اور ذہانت بھی لیکن اے سی کمرے کی ایک قربانی نے ان سے یہ سب کچھ چھین لیا‘ وہ تمام عزت جو خاندان نے حضرت زبیر بن عوامؓ سے لے کر سرڈاکٹر ضیاءالدین تک کمائی تھی وہ چند بینک اکاﺅنٹس‘ چند ایکڑ زمین اور سائرن بجاتی چند گاڑیوں کے نیچے کچلی گئی‘ میں نے زندگی میں اکثر لوگوں کی صدیوں کی عزت کاغذ کے چند ٹکڑوں کے ہاتھوں پرزے پرزے ہوتے دیکھی اور ڈاکٹر عاصم اس کی بدترین مثال ہیں‘ دولت بری چیز نہیں‘ یہ انسان کے سکون اور آرام کی محافظ ہے لیکن غیر ضروری دولت انسان کو اپنا چوکیدار بنا لیتی ہے اور انسان جب دولتی کا چوکیدار بن جائے تو یہ دولت کو خرچ نہیں کرتا دولت اسے خرچ کرتی ہے اور ڈاکٹر ضیاءالدین احمد کا نواسا اور ڈاکٹر اعجاز فاطمہ کا بیٹا دولت کے ہاتھوں خرچ ہو گیا۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…