بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کرونا کے نام پر زیادتیاں، فسادات کے بعد مختلف مقامات پر پناہ لینے والے مسلمانوں کو پولیس کی جانب سے ہراساں کئے جانے لگا

4  اپریل‬‮  2020

لکھنئو (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش میں مسلمانوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق نہ رکھنے کے باوجود انہیں کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے کے لئے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ بعض ٹی وی چینلوں نے بھی ایسی کہانیاں پیش کیں کہ عوام میں غلط طریقہ سے فرقہ وارانہ تعصب پھیل گیا۔ اتر پردیش کے چھوٹے چھوٹے ٹائونز جیسے میرٹھ، بجنور، سہارنپور میں کئی مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے

اور ان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں۔ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ہر ایک کو پکڑ کر کرونا کے مریض ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کسی ثبوت یا بنیاد کے بغیر ان پر شبہ کیا گیا۔ یو پی پولیس نہ صرف مکانات پر دھاوے بول رہی ہے بلکہ مختلف مساجد کے آئمہ کرام کو ہراساں کر رہی ہے۔ گورکھپور پولیس نے مقامی مکہ مسجد، اکبری جامع مسجد پر دھاوا بولا۔ اس کے علاوہ شہر کے دیگر ایک درجن مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے شاکر سلمانی سے بھی پوچھ گچھ کی جو ہندو مسلم ایکتا کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ نظام الدین کے واقعہ کے بعد گورکھپور میں بھی مسلمان پولیس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ غازی آباد میں تبلیغی جماعت کے ارکان کو قرنطینہ کیا گیا ہے اور ان کے خلاف قومی سلامتی قانون نافذ کیا گیا۔ ان پر اپنی پینٹس نیچے اتارکر نرسوں کے سامنے غلط حرکت کرنے کا الزام ہے۔ ان کے خلاف شکایت کے بعد پولیس نے کیس درج کیا ہے۔ ضلع ہاسپٹل میں موجود تمام 6 جماعت کے ارکان کو ایک خانگی تعلیمی ادارے کے آئسولیشن وارڈ میں منتقل کیا گیا۔ یہ ارکان ان ہزاروں افراد میں شامل تھے جو نظام الدین مرکز کے اجتماع میں شریک تھے۔ اس واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر آدتیہ یوگی نے کہا کہ نرسوں کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے ان کے خلاف قومی سلامتی قانون این ایس اے نافذ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم بدتمیزی کرنے والوں کو ہرگزنہیں بخشیں گے۔

دہلی کی مصطفی آباد کی مسلم بستی میں مسلمانوں کی بڑی تعداد کو نشانہ بناتے ہوئے پولیس نے کرونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہاں کی مسلم خواتین نے بتایا کہ فسادات کے بعد مختلف مقامات پر پناہ لینے والے مسلمانوں کو تنگ کیا جا رہا ہے اور انہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ لوگ کرونا وائرس پھیلا رہے ہیں۔ مسلم خواتین نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے وزیراعظم مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور ہمارے بچوں کی گرفتاریوں کو روک دیں۔ مسلم خواتین نے الزام عائد کیا کہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے نام پر خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…