ایف بی آر نے نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021 کے قوانین جاری کر دیے

11  جولائی  2021

اسلام آباد (این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021 کے قوانین جاری کر دیئے،نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 14 اگست 2021 سے نافذالعمل ہو گی اور موجودہ جاری سیکموں مینوفیکچرنگ بانڈ، ڈی ٹی آر ای اور ایکسپورٹ اورینٹڈ سکیموں کے ساتھ جاری رہے گی۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے

نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021 کے قوانین مرتب کر لئے ہیں اور تمام سٹیک ہولڈرز بشمول صنعت سے وابستہ افراد اور ایکسپورٹرز سے ان قوانین پر آراء طلب کر لی ہے۔نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کو وفاقی حکومت نے منظورکیا ہے اور فنانس ایکٹ 2021 کے تحت پارلیمنٹ نے بھی منظوری دے دی ہے،یہ سکیم 14 اگست 2021 سے نافذالعمل ہو گی اور مو جودہ جاری سیکموں جیسے مینوفیکچرنگ بانڈ، ڈی ٹی آر ای اور ایکسپورٹ اورینٹڈ سکیموں کے ساتھ جاری رہے گی،موجودہ سکیموں کو مرحلہ وار دو سالوں کے اندر ختم کر دیا جائے گا جس کے بعدنئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021 مکمل طور پر لاگو ہو جائیگی،نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم 2021 کے ڈرافٹ قوانین کو ایف بی آر ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے،نئی ایکسپورٹ سہولتی سکیم کے تحت کم از کم ڈاکیومینٹیشن کی ضرورت ہو گی جس سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اینٹر پرائزز کی حوصلہ افزائی ہو گی،یہ سکیم وی بوک اور پاکستان سنگل ونڈو کے تحت مکمل طور پر خودکار ہو گی، اس سکیم کی نمایاں خصوصیت میں پوسٹ کلیئرنس آڈٹ اور کنٹرول شامل ہے،اس سکیم کو استعمال کرنے والوں میں مینوفیکچررز و ایکسپورٹرز ، کمرشل ایکسپورٹرز، ان ڈائیریکٹ ایکسپورٹرز ، کامن ایکسپورٹ ہاؤسز ، وینڈرز اور انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچررز شامل ہیں۔

اس سکیم کو استعمال کرنے والوں کے ان پٹس کی منظوری کسٹمز کولیکٹر اور ڈائیریکٹر جنرل ان پٹ آؤٹ پٹ آرگنائیزیشن دے گا،ان پٹ میں ایسی تمام اشیاء شامل ہیں جو کہ باہر سے درآمد کی گئی ہوں یا مقامی طور پر بنائی گئی ہوں تاکہ اشیاء کی پیدوار کو برآمد کیا جا سکے۔ان پٹ اشیاء میں خام مال ، سپیر پارٹس ، کمپونینٹس، سازوسامان

، پلانٹ اور مشینری شامل ہیں۔ ان پٹ کی درآمد پر کوئی ڈیوٹی یا ٹیکس لاگو نہیں ہو گا اور مقامی طور پر ان پٹس کی فراہمی بھی زیرو ریٹیڈ ہو گی۔ اس سکیم کے تحت کامن ایکسپورٹ ہاؤس کے خیا ل کو تقویت دی گئی ہے جس کی وجہ سے خام مال کو ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کیا جائے گا اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے اینٹرپرائزز

کو فروخت کیا جائے گا۔اس سکیم نے انٹرنیشنل ٹول مینوفیکچرینگ کو بھی متعارف کیا ہے۔ اس سکیم کے تحت استعمال کردہ عرصہ کو ایکسپورٹرز کی پروفائل کو دیکھتے ہوئے دو سال سے بڑھا کر پانچ سال تک کردیا گیا ہے۔توقع ہے کہ اس نئی سکیم کی وجہ سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، ٹیکس تعمیل آسان ہوگی، تجارتی آسانی فراہم ہو گی، ایکسپورٹرز کے لیکویڈیٹی مسائل کم ہوں گے اور تجارت کو فروغ ملے گا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…