لاہور( این این آئی )پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ڈسکہ کے حلقہ این اے 75کے 53پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اس عمل کے بغیر حلقے کا نتیجہ قابل قبول نہیں ہو سکتا ،ممبر الیکشن کمیشن سے سارے معاملے کی انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایاجائے ،الیکشن کمیشن آئی
جی پنجاب سے کہتے پریذائیڈنگ آفیسر گم ہوگئے ہیں ان کو تلاش کریں، الیکشن کمیشن پر اعتماد کرتے ہیں الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز حکومت کے منہ پر طمانچہ نہیں جوتاہے، عمران نیازی صاحب قوم کو بتائیں یہ صاف اورشفاف انتخابات ہیں،پی ٹی آئی نے ضمانتیں ضبط ہونے سے بچنے کے لئے دھاندلی کی ،چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتاہوں ووٹ کی عزت چوری کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ماڈل ٹائون میں اویس لغاری ، ملک ندیم کامران، سمیع اللہ خان اور رانا ارشد سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ حکمرانوں کی دھاندلی رنگے ہاتھوں پکڑ ی گئی ہے ،عوام نے دھاندلی کو ننگاکرکے میدان میں کھڑا کر دیاہے، اب کسی کوشبہ نہیں کس طرح عوام کے مینڈیٹ کو بدلا جاتارہا، تین سو اکتالیس پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ رات گیارہ بجے اور 23کا صبح تک زرلٹ نہیں پہنچ پاتا، ،الیکشن کمیشن آئی جی پنجاب سے کہتے پریذائیڈنگآفیسر گم ہوگئے ہیںان تلاش کریں، سارا آپریشن ڈی ایس پی ذوالفقار ورک کی سربراہی میں کیاگیا، تئیس پولنگ اسٹیشن کا رزلٹ دھاندلی زدہ تھا، تیس میں پولنگ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اور پولنگ نہیں ہونے دی گئی ۔ ہم اپنے مطالبات سے
پیچھے نہیں ہٹیں گے جو دھاندلی پکڑی گئی ہے اس کے ذمہ داروں کا تعین کیاجائے اورکارروائی کرکے گرفتار کیاجائے، اب یہ نہیں ہوگا کہ دھاندلی ہو گئی تو دوبارہ الیکشن کروا دیں ،پریذائیڈنگ آفیسر کہہ رہے کہ سول وردی والے آئے اور انہیں ساتھ لے گئے، قومی مجرموں کو کٹہرے میں لایاجائے ، آر او کیا انکوائری کرے گا کیا وہ چیف
سیکرٹری یا ڈی آر او سے پوچھ سکتاہے، پی پی اکاون کے حلقے میں محمود الرشید نے کہا حکومت نہیں امیدوار ہارا ہے اس کے کہنے پر پریذائیڈنگ آفیسر لگوایا گیا ،دھاندلی کو عوام نے پکڑا ہے ،اگر اداروں نے کردار ادا نہ کیا تو دھاندلی کو مار پڑے گی اور سب کو سمجھ آ جانی چاہیے ،دھاندلی کی انکوائری ممبر الیکشن کمیشن
کرے،دھاندلی کے ذمہ داروں کو کٹہرے لایاجائے ۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جب تک 53پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ نہیں ہوتی حلقے کے نتیجے کو قبول نہیں کریں گے ، اگر اس پر اقدام نہ کیا گیا تو اس کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر آئے گی ، الیکشن کمیشن کے ادارے کی عزت اور احترام ہے انہیں ایک سیٹ کے لئے اسے قربان نہیں
کرنا چاہیے ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ جہاں پر ہوائی فائرنگ ہوئی وہاں پر حکومتی امیدوار اسجد ملہی بھی موجود تھا، پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولنگ اسٹیشنز کے باہر ہوائی فائرنگ کرتے جس سے خوف و ہراس پھیلا اور خواتین کو بھگا دیا جاتا رہا ۔پھپے کٹنی کہہ رہی ہے کہ سات ہزار آٹھ سو ستائیس ووٹوں سے حکومتی امیدوار جیت
گیا ہے ،مجرموں میں عثمان ڈار، فردوس عاشق اعوان ،ڈپٹی کمشنر اور ڈی ایس پی ذوالفقار ورک شامل ہے، قومی مجرموں کو گرفتار کرکے چارج کیاجائے، سات پولنگ اسٹیشن کو عثمان ڈار کی قیادت میں پی ٹی آئی کے لوگوں بند کروایا ،مطالبہ ہے بدمعاش اور غنڈے جو پولنگ اسٹیشنزکے باہر فائرنگ کرتے رہے سب کو گرفتار کیاجائے
،ان سب کی فوٹیجز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی سال سے چور چور کہنے والا چور خود پکڑا گیاہے ، سینیٹ کی چوری کے مقاصد اور ہیں ،ضمنی الیکشن میں (ن) لیگ اور عوام نے دھاندلی کو پکڑ کر ننگا کر دیاہے ،اب اداروں کی ذمہ داری ہے قومی مجرموں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان
سے اپیل کرتاہوں ووٹ کی عزت چوری کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے ، ملک جنگ نہیں ووٹ کی طاقت سے بنا اسے ووٹ کی طاقت سے چلایاجائے وگرنہ موجودہ حال ہی رہے گا، عوامی مینڈیٹ کی چوری اور ووٹ کی عزت یہی ہے جس کیلئے نوازشریف نے اپنا بیانیہ اپنایاہے،الیکشن کمیشن پر اعتماد کرتے ہیں الیکشن
کمیشن کی پریس ریلیز حکومت کے منہ پر طمانچہ نہیں جوتاہے، نیازی صاحب قوم کو بتائیں یہ صاف اورشفاف الیکشن ہے ،اللہ کو جان دینی ہے تو عثمان ڈار ایک ویڈیو دکھا دیں ،کوئی مسلح آدمی میرے ارد گرد موجود نہیں رہا ،ماسی پھپے کٹنی اور عثمان ڈار کو شرم آنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے گرفتار کرنے کیلئے پولیس آئی تو
لوگوں کے آنے پولیس غائب ہو گئی، دشمنی پر دو لوگ جاں بحق ہوئے اور میرا نام ڈلواکر گرفتار کروانا چاہتے تھے ،مطالبہ ہے کہ ترپن پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ الیکشن ہونا چاہیے لیکن دھاندلی کرنے والوں کو پہلے سزا دی جائے، اگر الیکشن کمیشن این اے 75کو کالعدم قرار دے تو دوبارہ لڑنے کو تیار ہیں،تیلی پہلوان نوشہرہ میں رسوا ہوا ،جب حکومت مہنگائی بے روزگاری اور پرفارمنس پر کچھ نہ دے سکی اس میں تیلی پہلوان کیا کر سکتاہے۔