آئی سی سی نے ورلڈ کپ کے دوران بدکلامی کرنے والے پلیئرز پر جرمانے اور پابندی کی تلوار لٹکادی، ڈیوڈ وارنر اور شیکھر دھون خطرے کی زد میں رہیں گے۔
میلبورن میں تمام ٹیموں کے پلیئرز کی موجودگی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی غلطی پر پلیئرز پر جرمانہ ہوگا اور کوئی بھی کھلاڑی اپنی بیشتر میچ فیس سے ہاتھ دھونا پسند نہیں کرے گا ، تاہم اس کے بعد بھی مذکورہ پلیئرز نے اگر یہی رویہ دہرایا تو سزا معطلی کی صورت میں ملے گی، کرکٹ کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2015 کے ورلڈ کپ مقابلوں میں حد سے زیادہ بدکلامی کرنے والے کھلاڑیوں کو بھاری جرمانوں اور پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رچرڈسن نے مزید کہا کہ اس مرتبہ سزائیں ماضی کے مقابلے میں زیادہ سخت ہوں گی۔اگر 14 فروری سے 29 مارچ تک جاری رہنے والے ایونٹ میں فیلڈ میں پہلے سے خراب ریکارڈ کے حامل کھلاڑی دوبارہ آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تو ان کے میچ کھیلنے پر لازمی پابندی لگائی جا سکتی ہے،آئی سی سی ٹورنامنٹ سے قبل ہی کھلاڑیوں کی بدکلامی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوشاں رہی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ گذشتہ کچھ میچز میں کھلاڑیوں کا رویہ قابلِ قبول نہیں تھا اور وہ نوجوان اور کم عمر شائقین کے لیے اچھی مثال قائم نہیں کر رہے تھے، گذشتہ چند ماہ کے دوران کھیلی جانے والی بین الاقوامی سیریز میں 12 یا 13 کھلاڑیوں پر اس سلسلے میں جرمانے عائد کیے گئے۔جو اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ کریک ڈاؤن شروع ہو چکا ہے؛
خیال رہے کہ آسٹریلیا میں ہی حالیہ سہ فریقی سیریزکے دوران آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کو اس وقت جرمانے کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انھوں نے بھارتی بیٹسمین روہت شرما کو انگریزی میں بات کرنے کا حکم دیا تھا، کرکٹ مبصرین کی جانب سے فٹبال کی طرز پر لال اور پیلے کارڈز متعارف کرانے کی تجویز دی گئی تھی، تاہم اس پر رچرڈسن نے کہا کہ کرکٹ کو اب بھی آن فیلڈ امپائرز اور تھرڈ امپائر کے ذریعے پرکھا جائے گا اور کسی واقعے کی صورت میں فوری جرمانہ عائد کیا جائے گا،اس خیال پر پہلے بھی کئی اجلاسوں میں بحث ہو چکی ہے اور آئندہ بھی ہوگی۔
آئی سی سی چیف ایگزیکٹیو رچرڈسن نے میڈیا کانفرنس کے دوران ایک سوال پر کہا کہ افغانستان اور آئرلینڈ جیسی ایسوسی ایٹ ٹیموں کو مستقبل میں بڑی تعداد میں ون ڈے انٹرنیشنل میسر کرنے کی گارنٹی دینا خاصا مشکل ہے، تاہم مجھے پورا یقین ہے کہ تمام 10 ٹیسٹ ممالک ایسوسی ایٹ ممالک سے سیریز میں دلچسپی ظاہر کریں گے، تاکہ یہ دونوں ممالک بھی اپنی عالمی رینکنگ بہتر کرتے ہوئے انگلینڈ میں شیڈول ورلڈ کپ 2019 کیلیے کوالیفائی کرسکیں۔
واضح رہے کہ چار برس بعد شیڈول عالمی کپ میں ٹیموں کی تعداد 14 سے کم کرکے10کردی جائے گی اور عالمی رینکنگ میں ٹاپ 8 سائیڈز براہ راست شرکت کی اہل ہوں گی جبکہ باقی دو پوزیشنز کا تعین کوالیفائنگ ٹورنامنٹ سے ہوگا، جو 2018 میں بنگلہ دیش میں شیڈول کیاگیا ہے۔