ایک دن حضرت جبرئیل علیہ السّلام دربارِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:” یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے ایک عجیب و غریب واقعہ دیکھا ہے۔ ”حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا:” وہ واقعہ کیا ہے؟ ”جبرئیل علیہ السّلام نے عرض کی:” یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! مجھے کوہ قاف جانے کا اِتفاق ہُوا،مجھے وہاں آہ اور فُغاں رونے چِلّانے کی آوازیں سُنائی دیں۔
جدھر سے آوازیں آ رہی تھیں میں اُدھر کو گیا تو مجھے ایک فرشتہ دِکھائی دیا جس کو میں نے اس سے پہلے آسمان پر دیکھا تھا جو کہ اس وقت بڑے اعزاز و کرام سے رہتا تھا۔وہ ایک نُورانی تخت پر بیٹھارہتا،ستّر ہزار فرشتے اس کے گِرد صف بستہ کھڑے رہتے تھے۔وہ فرشتہ سانس لیتا تو اللّہ تعالیٰ اس سانس کے بدلے ایک فرشتہ پیدا کر دیتاتھا۔لیکن آج میں نے اسی فرشتہ کو کوہ قاف کی وادی میں سرگرداں و پریشان آہ و زاری کَنِندہ دیکھا ہے۔میں نے اس پوچھا کیا حال ہےاور کیا ہو گیا ہے؟ اس نے بتایا! معراج کی رات جب میں اپنے نُورانی تخت پر بیٹھا تھا،میرے قریب سے اللّہ تعالیٰ کے حبیب نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم گُزرے تو میں نے حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تکریم کی پرواہ نہ کی۔ اللّہ تعالیٰ کو میری یہ ادا،یہ بڑائی پسند نہ آئی اور اللّہ تعالیٰ نے مجھے ذلیل کر کے نِکال دیا۔پِھر اس نے کہا اے جبرئیل ( علیہ السّلام )! اللّہ کے دربار میں میری سفارش کر دو کہ اللّہ تعالیٰ اس غلطی کو معاف فرمائے اور مجھے بحال کر دے۔یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! میں نے اللّہ تعالیٰ کے دربارِ بے نیاز میں نہایت عاجزی کے ساتھ معافی کی درخواست کی۔دربارِاِلٰہی سے اِرشاد ہُوا اے جبرئیل ( علیہ السّلام )! اس فرشتہ کو بتا دو اگر یہ معافی چاہتا ہے
تو میرے نبی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھے۔یارسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم! جب میں نے اس فرشتہ کو فرمانِ اِلٰہی سُنایا تووہ سُنتے ہی حضور ( صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم ) کی ذاتِ گرامی پر درود پاک پڑھنے میں مشغول ہو گیا اور پِھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کے بال و پر نِکلنا شروع ہو گئے اور پِھر وہ ذِلّت و پستی سے اُڑ کر آسمان کی بُلندیوں میں جا پہنچا اور اپنی مسند ( یعنی تخت ) پر براجمان ( یعنی تشریف رکھ لی ) ہو گیا۔ ”( معارج النبوۃ،جِلد ۱،صفحہ ۳۱۷ )