ہفتہ‬‮ ، 02 اگست‬‮ 2025 

دنوں کے نام‘کیوں اور کیسے؟‎

datetime 17  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہفتہ! جیسا کہ ظاہر ہے‘ فارسی لفظ ہفت (یعنی سات) سے نکلا ہے کیونکہ ہفتے میں سات دن شامل ہوتے ہیں۔ ہندی لفظ سپتاہ میں بھی یہی معنوی خصوصیت ہے کیونکہ سنسکرت میں ’’سپت‘‘ کے معنی سات ہوتے ہیں۔ قدیم دنیا کے قریباً سب ہی حصوں میں سات دن کے ہفتے کا تصور ہزاروں سال سے قائم ہے۔ اس کی دو خاص بنیادیں ہیں۔ ایک تو باہلی تصور جس میں چھ کے عدد کو خاص اہمیت حاصل تھی

کیونکہ ایک تو چھ ایک ایسا عدد ہے جس کا آدھا بھی کیا جا سکتا ہے اور تین حصے بھی۔ اس لحاظ سے وہ ان کے نظریے کے مطابق ایک مکمل عدد تھا اور اس میں حساب و کتاب کی سہولتوں کے علاوہ طلسمی تاثیر بھی تھی۔ حساب و کتاب میں بابلیوں نے چھ کو جو اہمیت دی اس کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ کسی دائرے کو اس کے نصف قطر سے چھے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا تھا اور اسی بنیاد پر انہوں نے پورے دائرے میں 360 درجے کے زاویوں کو متعین کیا تھا اور کسی بھی اکائی کو ساٹھ حصوں میں تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ زاویوں کا اس طرح شمار اور ایک گھنٹے کو ساٹھ منٹوں میں اور ہر منٹ کو ساٹھ سیکنڈوں میں اور ایسا ہی نقشوں کے زاویوں میں تقسیم کا طریقہ آج بھی رائج ہے۔ چنانچہ بابلیوں نے چھے دن کام کرنے کی روایت قائم کی اور اس کے بعد ایک دن عبادت اور آرام کے لئے رکھا گیا۔ اس طرح سات دن کے ایک ہفتے کو قبولیت حاصل ہوئی۔ پھر بابلیوں نے اجرام فلکی کے مطالعے میں خاص دلچسپی دکھائی اور انہوں نے سورج‘ چاند‘ عطارد‘ مریخ‘ زہرہ‘ مشتری اور زحل سات ستاروں کی علم نجوم میں اہمیت پر زور دیا اور ہفتے کے دنوں کو ان سے منسوب کیا۔ مصریوں نے بھی اسی عقیدے کو اپنے علم ہیئت کی بنیاد بنایا۔ مصریوں سے یونانیوں اور رومیوں نے اس روایت کو اختیار کیا۔ سات دن کے ایک ہفتے کی دوسری بنیاد یہودیوں کی کتابیں تھیں جن میں یہ بتایا گیا کہ خدا نے پوری کائنات کی تخلیق چھ دن میں کی اور ساتویں دن اس نے آرام کیا۔

اس ساتویں دن جسے یوم السبت کہا گیا سارے کام کی ممانعت کی گئی۔ اسلام میں بھی چھ دن کی تخلیق کو مانا گیا لیکن ساتواں دن (یعنی جمعہ) بڑے اجتماعات میں شامل ہو کر عبادت کرنے کا تو ہے لیکن خود کو کاروبار زندگی سے منقطع کر لینے اور لہوو لعب میں ضائع کرنے کا نہیں۔ اس طرح سات دن کا ہفتہ ماننے کی ایک مذہبی بنیاد بھی فراہم ہوئی۔ ان دو بنیادوں کا اثر ہفتے کے دنوں کے ناموں پر دکھائی دیتا ہے۔ کئی زبانوں میں ہفتے کے عام دنوں کے نام شمار کے اعتبار سے عددوں پر ہیں۔ عربی میں اتوار کو پہلا دن(یوم احد) کہتے ہوئے سلسلہ جمعرات کو پانچواں دن (یوم الخمیس) کہنے تک پہنچتا ہے۔

بھاشا انڈویشیا میں بھی ان دنوں کے یہی عربی نام ملتے ہیں ۔ فارسی میں سینچر کو شنبہ کہا جاتا ہے‘ اتوار کو یکشنبہ اور اسی قیاس پر دوسرے نام رکھتے ہوئے جمعرات کے لئے پنجشبہ تک پہنچتے ہیں‘ فارس میں اسلامی اثر پہنچنے سے قبل جمعے کو شش شنبہ کا نام دیا جاتا تھا۔ ترکی میں بھی بعض دنوں کے نام اسی کے مثل ہیں۔ یونانی میں بھی پیر کو دوسرا دن کہتے ہوئے جمعرات کو پانچ تک گنتی پہنچتی ہے۔ چینی میں پیر کو پہلا نمبر دیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ سینچر کو چھٹے نمبر تک چلتا ہے۔ دنوں کو نام دینے کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ انہیں اجرام فلکی کے نام دیئے جائیں۔ ان میں اکثر سینچر کو زحل‘ اتوار کو سورج اور پیر کو چاند سے منسوب کرنے کا رواج ہے۔

باقی دنوں کے نام یا تو دوسرے سیاروں کے نام پر رکھے جاتے ہیں یا پھر کچھ دیوی دیوتاؤں وغیرہ کے نام پر۔ سنچر کو مسلم کیلنڈر میں ہفتے کا پہلا دن مانا جاتا ہے کیونکہ جمعے کو ہفتے کا سب سے متبرک دن کی حیثیت سے منایا جاتا ہے اور اسلامی حکومت والے اکثر علاقوں میں جمعہ کے روز ہفتہ وار چھٹی رہتی ہے۔ اردو نام سنچر زحل ستارے سے اس دن کی نسبت کو ظاہر کرتا ہے۔ سنسکرت میں زیل کو شنی کہتے ہیں۔ ہندی میں اس دن کو زحل سے منسوب کرتے ہوئے شنیوار کہا جاتا ہے۔ فارسی میں سنچر کو شنبہ کہا جاتا ہے۔ فرہنگ آنند راج کے مطابق لفظ شنبہ پہلے شنبد تھا اور اس کے معنی گنبد کے تھے۔ کہا جاتا ہے روایتی ایرانی بادشاہ بہرام کور نے سات مقاموں پر سات گبند بنا رکھے تھے اور ہر گنبد کسی ستارے سے منسوب تھا۔

ہر روز بادشاہ‘ اس ستارے سے منسوب مخصوص پوشاک پہن کر اپنا دن اس دن سے تعلق رکھنے والے گنبد میں بسر کرتا تھا۔ اسی بنا پر ہر دن کو شنبد کہا جاتا تھا جو بعد میں شنبہ ہوگیا۔ شنبہ کو سنچر کے لئے مخصوص کیا گیا اور آگے دنوں کویکشنبہ (اتوار)‘ دو شنبہ (پیر)‘ سہ شنبہ (منگل)‘ چہار شنبہ (بدھ) اور پنجشنبہ (جمعرات ) کر دیا گیا۔ عربی میں سنچر کو یوم السبت کہتے ہیں جو عبرانی ’’شبات‘‘ کی شکل ہے۔ یہ عبرانی لفظ شابت سے مشتق ہے جس کے معنی آرام ہوتے ہیں۔ اس وقت دنیا کی کئی زبانوں میں سینچر کے لئے ’’سبت‘‘ سے مماثلت رکھنے والے نام رائج ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…