اُس نے ایک نظر اپنی شاندار پینٹنگ پر ڈالی مسکراتے ہوئے خود کو داد دی اور پھر اسے چوراہے پر رکھ کر یہ لکھ دیا: اے لوگو! اس میں جہاں کوئی نقص ہو تو بتاؤ۔ شام تک لوگ آتے رہے اس پینٹنگ میں کیڑے نکالتے رہے شام کو جب اس نے اپنی بنائی ہوئی تصویر دیکھی تو شدید صدمہ پہنچا،کیونکہ تصویر میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں لوگوں نے نشان لگا کر اس کی خامی کو اُجاگر نہ کیا ہو۔ صدمے سے نڈھال مصور نے چوراہے سے اس تصویر کو اٹھایا
اور اسے لے کر اپنے استاد کی خدمت میں حا ضر ہوا اور کہنے لگا: استادِ محترم! آپ نے تو کہا تھا کہ میں یہ فن سیکھ چکا ہوں اور پھر ساری روداد سنا ڈالی۔ استاد نے کہا: میرے لائق شاگرد! تم دل چھوٹا کیوں کرتے ہو یہی تصویر دوبارہ بناؤ اور اس کو چوراہے پر رکھ دو لیکن اب اس پر لکھنا کہ اس میں جہاں کوئی خامی ہے اس کو درست کر دیجئے۔ شام کے وقت جب وہ چوراہے پر پہنچا تو اسے حیرت کا ایک جھٹکا لگا، اسی تصویر پر گذشتہ دنوں لوگوں نے ’’نقص‘‘ کا قلم چلا کر اس کی لیاقت کو چیلنج کیا تھا آج اسی تصویر کی اصلاح کے لیے کوئی تیار نہیں۔ استاد کے پاس پہنچا سارا ماجرا کہہ سُنایا تو استاد نے کہا: میرے ہونہار شاگرد! نادان ناقدین ایسے ہی حوصلوں کو توڑتے ہیں یہ ناقد نہیں ہوتے یہ بے وقوف حاسد ہوتے ہیں۔ کچھ ایسا معاملہ ہمارے ہاں بھی ہے حوصلہ افزائی کے وقت تو یوں معلوم ہوتا ہے جیسے ذخیرہ الفاظ کی پٹاری سے تمام الفاظ خاموشی سے رینگتے ہوئے غائب ہو گئے ہیں۔۔۔ جملوں پر فالج ہو گیا ہے۔۔۔ تعریف کرتے وقت الفاظ معدوم لیکن تنقید کے وقت یہ سارے الفاظ سانپ بن کر دوسرے کی ہمت کو ڈسنے لگتے ہیں، سامنے والے پر اس حد تک جرح کی جاتی ہے کہ یا تو وہ میدان چھوڑ کر بھاگ جائے اور اگر ڈھیٹ بن کر کھڑا رہے تو اس کی کوئی وقعت نہ رہے۔۔۔ ایسا معلوم ہو تا ہے جیسے یہ ناقدین،
تنقید کی چھری لیے تیار بیٹھے ہوتے ہیں کہ یہ غلطی کرے اور سوشل میڈیا میں اپنی علمی سفاکی کی دھاک بٹھائیں۔ کرم فرماؤ! اپنی اس روش کو ترک کیجیے۔۔۔ اصلاح کیجیے، اصلاح کرنے سے آپ بڑے بنیں گے۔۔۔ تنقید اور وہ بھی بے جا، آپ کو ذلیل و رسوا کر دے گی۔ میرے عزیز دوستو۔۔ یہ دور سوشل میڈیا کا ہے، بڑے بڑے گروپس موجود ہیں، آپ نے کسی کی تحریر پر یا کسی پر کوئی تنقید کی تو ممکن ہے وہ توبہ کر لے لیکن سب کے سامنے اس کی رسوائی پر آپ کو کتنا اجر ملا؟
اور اگر وہ ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آیا تو وبال کس کے کاندھوں پر ہوگا؟ ہم نے بزرگوں سے سُنا کہ اصلاح تنہائی میں اور تعریف سب کے سامنے کی جاتی ہے ہمارا حال عجیب ہے، ہم اصلاح سب کے سامنے اور تعریف ان باکس میں کرتے ہیں۔آپ نے کسی کی کوئی غلطی دیکھی آپ اسے ان باکس میں بتائیے، آپ سے یہ غلطی ہوئی ہے اس کو درست کر لیجیے، مقصود تو اصلاح ہے نا! یا اس کی ذلت و رسوائی مقصود ہے۔ لہذا اصلاح کیجیے۔۔۔ ضرور کیجیے۔۔ لیکن اصلاح کرنے سے پہلے اپنی نیت کو بھی ٹٹول لیجیے۔۔کیونکہ اصلاح تنہائی میں اور تعریف سب کے سامنے کی جاتی ہے۔۔!!