کبھی اسکو نظز انداز نہ کرو جو تمہاری بہت پرواہ کرتا ہے ورنہ تمہیں کسی دن احساس ہو گا کہ پتھر جمع کرتے کرتے تم نے ہیرا گنوا دیا آگ کو مت دیکھو بلکہ اس کی چنگاری کو ختم کرو جو کہیں پر آگ لگنے کا سبب بنی ہے ۔ اس شخص کو موت نہیں آتی جو علم کو زندگی بخشتا ہے ۔ احمق لوگ عالموں سے جتنا سیکھتے ہیں ‘ اس سے کہیں زیادہ عالم لوگ احمقوں سے سیکھتے ہیں
۔ انسان اپنی توہین معاف کر سکتا ہے لیکن بھول نہیں سکتا۔ صرف دعاؤں سے کچھ نہیں ہوتا‘جب تک کہ انسان عمل سے کام نہ لے۔ کسی کو پانے کی تمنا سے بہتر ہے کہ ہم خود اس قابل ہو جائیں کہ لوگ ہمیں پانے کی تمنا کریں۔ مصیبت میں پریشانی مصیبت کو دوگنا کر دیتی ہے۔انسان کا حسن
دیتی ہے۔انسان کا حسن اس کی زبان میں پوشیدہ ہے۔کسی کام میں ہمہ تن مصروف ہونا ہی کامیابی ہے۔محبت کی چندساعتیں بے محبت کی زندگی کے سو برس سے بہتر ہیں۔ سب سے بڑا خطا وار شخص وہ ہے جو دوسروں کی برائیاں بیان کرتا پھرے۔دوسروں کی بدخواہی چاہنے والا انسان دنیا میں کبھی خوش نہیں رہ سکتا۔غصہ کرنے سے جہالت پیدا ہوتی ہے اور جہالت سے حافظہ کمزور ہو جاتا ہے۔بزدل انسان موت آنے سے پہلے ہی کئی بار مر چکا ہوتا ہے لیکن بہادر انسان صرف ایک ہی بار مرتا ہے۔ صلہ رحمی میں سب سے پہلے آپ کی والدہ پھر آپ کی والدہ پھر اس کے بعد آپ کا والد اور پھر دوسرے قریبی حق دار ہیں۔ صدقہ تمہیں ہزار آفتوں مصیبتوں پریشانیوں اور امتحان کے کٹھن مراحل سے نجات دلاتا ہے‘ مسکراہٹ بھی بہترین صدقہ ہے۔فکر کے درخت کو صبر کا پانی دیتے رہنا چاہئے تاکہ آنے والی نسلیں خوشحال زندگی بسر کر سکیں۔
زندگی گزارنے کا صیح لطف اسی میں ہے کہ آپ کا دل محبت اور دماغ عقل سے بھرا ہو۔بلندی سے کھڑے ہو کر نیچے حقارت سے مت دیکھیں بلکہ یہ سوچیں کہ کبھی آپ بھی نیچے کھڑے تھے۔ کسی پر کیچڑ مت اچھا لو اس سے دوسروں کے کپڑے خراب ہوں یا نہ ہوں پر تمہارے ہاتھ ضرور خراب ہو جائیں گے۔مانگو گے تو تمہیں دیا جائے گا‘ ڈھونڈو گے تو پاؤ گے اور دروازہ کھٹکھٹاؤ گے تو وہ تمہارے لئے کھولا جائے گا۔علم ایسا بادل ہے جس سے رحمت ہی رحمت برستی ہے۔