اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کا سب سے امیر ترین شخص بل گیٹس جس نے اپنی دولت کے انباروراثت میں اپنے بچوں کو منتقل کرنے کے بجائے خیرات کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ بل گیٹس نے اس حوالے سے اپنی اہلیہ میلینڈا کے ہمراہ اپنی تمام دولت دنیا کے غریب عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنے کا پروگرام بنا رکھا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے ایک فائونڈیشن بل اینڈ میلینڈا گیٹس فاؤنڈیشن بنا رکھی ہے
جو غربت کا شکار افراد کی فلاح و بہبود کیلئے دنیا بھر میں مختلف منصوبوںپر کام کررہی ہے۔ بل گیٹس کا اپنی دولت کے حوالے سے کبھی ایسا سوچنا نہیں تھا یعنی وہ اپنی دولت کے انبار دان(خیرات)کرنے کے حوالے سے کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے مگر ان کی زندگی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ان کی سوچ کو نہ صرف تبدیل کر دیا بلکہ انہوں نے اپنی تمام دولت بجائے بطور میراث اپنے بچوں کو منتقل کرنے کے خیرات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ صحافی چارلی روز کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں گیٹس کی اہلیہ میلینڈا بتاتی ہیں کہ ان کے خاوند بل گیٹس ایک افریقی ہسپتال میں ٹی بی کے مریضوں کی عیادت کیلئے گئے تھے۔ انہوں نے ہسپتال سے ہی اپنی اہلیہ کو کال کی لیکن جب انہوں نے بات کرنے کی کوشش کی تو شدت جذبات سے ان کے گلے سے آواز نہ نکل رہی تھی۔ میلینڈا کہتی ہیں کہ گیٹس مریضوں کی بدحالی اور دردناک صورتحال دیکھ کر اس قدر رنجیدہ تھے کہ لگتا تھا کہ وہ ابھی رو دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بیچارے مریض اس حال میں ہیں کہ گویا انہیں موت کی سزا سنا دی گئی ہو۔ اُس دن کے بعد بل گیٹس نے فیصلہ کرلیا کہ وہ دنیا میں مفت ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر فراہم کرنے سے زیادہ توجہ غریب لوگوں کی صحت اور تعلیم پر دیں گے تاکہ وہ پسماندگی کے جہنم سے ہمیشہ کیلئے نکل جائیں۔ افریقہ کے بعد انھیں اس بات کا
ادراک بھی ہوا کہ وہ دنیا بھر کو کمپیوٹر کے استعمال پر لگانا چاہتے ہیں لیکن بیشتر علاقوں میں تو کمپیوٹر چلانے کے لئے بجلی بھی نہیں ، لہذا ضروری ہے کہ غریب افراد کا طرز زندگی بہتر بنانے کے لئے اپنا وقت اور دولت وقف کی جائے. آج ”بل اینڈ میلینڈا گیٹس فاؤنڈیشن“ دنیا کے پسماندہ ترین علاقوں پر سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرکے غریب ترین لوگوں کو ادویات، علاج اور تعلیم کا تحفہ دے رہی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیـٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق بل گیـٹس کی اپنی دولت اپنے بچوں کو بطور میراث منتقل کرنے کے حوالے سے رویہ بارے امریکی نیوز ویب پورٹل SF Gate میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 60 سالہ بل گیٹس اور ان کی 52 سالہ اہلیہ میلینڈا دونوں یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے اپنےدل و دماغ میں دولت کا لالچ نہ رکھیں بلکہ اپنی تعلیم پر توجہ دیں۔
جب اعلیٰ تعلیم حاصل کرلیں تو وہ اپنے اپنے پیشوں کی ملازمت اختیار کریں۔ اگر ان کی نظریں والد کی دولت کی طرف ہوں گی تو وہ اچھی طرح تعلیم حاصل نہیں کر پائیں گے۔ اس لیے بل گیٹس اور ان کی اہلیہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنی دولت بچوں کے لیے بہ طور میراث نہ چھوڑیں۔ انہوں نے بچوں کے لیے الگ سے کوئی فنڈ قائم نہیں کیا نہ ہی بچوں مستقبل کے لیے رقم مختص کی ہے۔خیال رہے
کہ بل گیٹس کے تین بچے ہیں۔ بڑے بیٹے جینیفر کی عمر 20 سال، دوسرے بیٹے روری کی 17 اور فوبی کی 14 ال ہے۔ بل گیٹس کا خیال ہے کہ وہ اپنی تمام دولت خیرات کر دیں۔بل گیٹس کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے بھی ان کے اس فیصلے سے آگاہ ہیں۔ ان کی اہلیہ بھی یہی چاہتی ہیں کہ وہ تمام دولت فلاحی کاموں پر صرف کریں۔بچوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والدین کے فیصلے کو نہ صرف بہ خوشی قبول کرتے ہیں بلکہ اس پر فخر کرتے ہیں کہ ان کے والد کی دولت دنیا میں غربت کا شکار انسانوں کے کام آ رہی ہے۔