پاکستان کا سب سے بڑا اور اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر جو اب تک وطن کی خاطر جان قربان دینے والے 10فوجی جوانوں اور افسروں کو دیا جا چکا ہےجبکہ ایک جوان کو نشان حیدر کے ہم پلہ اور برابر درجہ حاصل کرنیوالے ہلال کشمیر سے نوازا گیا ہے یوں مجموعی طور پر 11فوجی جوان و افسران ایسے ہیں جو پاکستان کے سب سے بڑے اور اعلیٰ ترین فوجی
اعزاز کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔نشان حیدر دراصل حضرت علیٰ کرم اللہ وجہہ کا لقب ہے۔ حیدر کے معنی’’شیر‘‘کے ہیں ۔ 16مارچ 1957کو نشان حیدر کو باقاعدہ اعلیٰ ترین اعزاز کا درجہ دیتے ہوئے فوجی جوانوں کی لازوال قربانیوں کے صلے میں دینے کیلئے منظور کیا گیا۔ پہلا نشان حیدر 1948میں پاک فوج کے کپٹن محمد سرور شہید نے کشمیر کے محاذ پر بھارتی فوج کا مقابلہ کرتے ہوئے حاصل کیا۔ 1948میں جب جموں و کشمیر میں بھارت نے غاصبانہ قبضہ کر لیا تھا اور پاکستان کے بیشتر علاقے جو دفاعی لحاظ سے اہم تھے اس کی زد میں آرہے تھے جو قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ہدایت پر پاک فوج نے دشمن کی پیش قدمی روکنے اور مقبوضہ علاقوںسے قبضہ چھڑانے کیلئے آپریشن شروع کیا۔ جولائی 1948میں کیپٹن محمد سرور شہید نے ایک ناممکن مشن کے دوران جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے دشمن کی اہم پوسٹ کو نہ صرف تباہ کیا بلکہ پاک فوج کے دستوں کی پیش قدمی کو یقینی بنایا۔ آپ کی وطن عزیز کیلئے لازوال قربانی کے صلے میں آپ کو نشان حیدر سے بعد از شہادت نوازا گیا۔ نشان حیدر پاکستان منٹ(سکے بنانے کی سرکاری جگہ)میں وزارت دفاع کے آرڈر پر بنایا جاتا ہے، اور اس کی تیاری کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اسے جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے دشمن کے سازوسامان سے دھات کا ٹکڑا لے کر تیار کیا جاتا ہے۔