اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شادی ایک مقدس رشتہ ہے،جس میں پیار محبت سے ہی ایک لمبی اور پرسکون زندگی گزری جا سکتی ہے لیکن ضروریات زندگی کی کمی اور دیگر مسائل کے باعث میاں بیوی کا رشتہ تلخ ہو جاتا ہے اور اسکا انجام طلاق پر آکر ختم ہوتا ہے۔طلاق کا طریقہ تو ایک ہی ہے لیکن
ہر ملک میں ہر چیز کے قوانین ہوتے ہیں ویسے ہی طلاق کے قوانین بھی ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ شادی کی ناکامی کی وجوہات چاہے کچھ بھی ہوں۔ شادی ٹوٹنے کا تجربہ لوگوں کیلئے خوشی کا باعث نہیں ہوتا جس میں دونوں فریق کو طلاق کا معاہدہ کرنا ہوتا ہے۔
طلاق کا سرٹیفکیٹ:
جینگ افراد چین سے تعلق رکھنے والی ایک اقلیتی نسل کے افراد ہیں جن کے ہاں طلاق کا ایک مخصوص طریقہ ہے جس کے مطابق طلاق کے سرٹیفکیٹ پر دستخط گھر کے اندر نہیں کیا جا سکتا ہے اور دستخط کرنے کے فوراً بعد قلم اور دوات کو برا شگون سمجھ کر دور پھینک دیا جاتا ہے۔
محبت نامے 7 برس بعد ارسال:
2011ء میں چین میں ایک سرکاری ڈاکخانے کی طرف سے ایک ایسی مہم چلائی گئی جس میں شادی شدہ جوڑوں کو ایک محبت نامہ لکھنے کی ترغیب دی گئی، جسے شادی کے 7 برس بعد شریک حیات کو ارسال کیا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد دراصل ملک میں طلاق کی شرح کو کم کرنا تھا تاکہ 7 برس بعد محبت نامہ پانے والے میاں بیوی ایک بار پھر سے اس محبت کو یاد کر سکیں جس نے انھیں ملایا تھا۔ دنیا میں فلپائن واحد ملک ہے جس کا قانون آج بھی اپنے شہریوں کو طلاق کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
طلاق کیلئے تیسرے فریق پر ہرجانہ:
نیو میکسیکو اور مسیسپی شامل ہیں۔ شادی کی ناکامی کی وجہ ایک تیسرے فریق کو ٹھہرایا جا سکتا ہے اور شادی خراب کرنے والے تیسرے شخص پر شادی کے نقصان کے لیے بھاری رقم کا ہرجانہ دائر کیا جا سکتا ہے تاہم اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ساس سے برا سلوک طلاق کی وجہ نہیں ہو سکتا۔ کنساس میں شادی کو طویل مدت تک قائم رکھنے کے لیے طلاق کا ایک ایسا قانون موجود ہے۔ جس کے تحت دونوں فریق کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ ساس کے ساتھ بدسلوکی یا برے تعلقات رکھنے پر ایک دوسرے کو طلاق دے سکیں۔
ہنسی مذاق میں شادی کرنیوالوں کو طلاق کی اجازت:
ڈیلاوئیر میں طلاق کے لیے ایک ایسا قانون موجود ہے جس کے تحت اگر ایک شخص ہنسی مذاق یا شرط نبھانے کے لیے شادی کر لیتا ہے تو اسے بعد میں طلاق کا مقدمہ دائر کرنے کی اجازت ہے جبکہ اس قانون سے ہنسی مذاق میں شادی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
پہلی شادی سے چٹکارے کیلئے دوسری شادی ضروری:
آسٹریلیا میں قبائلی خواتین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یا تو اپنے شوہر کو طلاق دینے کے لیے آمادہ کریں یا پھر شادی سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک دوسری شادی کر لیں اس طرح ان کی پہلی شادی خود بخود منسوخ ہو جاتی ہے۔
ایک ہی شخص سے چوتھی بار شادی کی اجازت نہیں :
امریکی ریاست کینٹکی میں اس بات کی اجازت ہے کہ ا?پ ایک ہی شخص سے طلاق کے بعد تین بار شادی کر سکتے ہیں لیکن چوتھی بار اسی شخص سے شادی کرنے کی اجازت ا?پ کو ریاست کا قانون نہیں دیتا ہے۔
شوہر کی دماغی حالت کی خرابی پر طلاق:
نیو یارک میں اگر آپ یہ ثابت کر سکیں کہ آپ کے شریک حیات کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے تو آپ کو طلاق مل سکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ شادی کے دوران شریک حیات کی دماغی حالت کم از کم پانچ سالوں سے خراب رہی ہو۔