حضرت خنساء کے بارے میں آتا ہے کہ ان کے چار بیٹے تھے‘ وہ جب کھانے پر بیٹھتیں تو بچوں کو کہتیں میرے پیارے بیٹو! تم اس ماں کے بیٹے ہو جس نے نہ ماموں کو رسوا کیا نہ تمہارے باپ کے ساتھ خیانت کی‘ جب بار بار یہ کہتیں تو ایک بار بچوں نے کہا امی آخر اس کا کیا مطلب ہے؟ تو فرماتیں میرے بیٹو! جب میں کنواری تھی مجھ سے کوئی ایسی غلطی نہ ہوئی جس سے تمہارے ماموں کی رسوائی ہوتی اور
جب شادی ہوئی تو میں نے تمہارے باپ کے ساتھ خیانت نہیں کی‘ میں اتنی غیرت اور باحیا زندگی گزارنے والی عورت ہوں‘ بچے پوچھے امی جان! آپ کیا چاہتی ہیں؟ تو ماں کہتی! بیٹے جب تم جوان ہو جاؤ گے تو سب اللہ کے راستے میں جہاد کرنا اور میرے بیٹو تم شہید ہو جانا اور میں آ کر تمہیں دیکھوں گی اگر تمہارے سینوں پر تلوار کے زخم ہوں گے تو میں تم سے راضی ہو جاؤں گی اور اگر تمہاری پشت پر زخم ہوں گے تو میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گی۔ بیٹے پوچھتے! امی آپ کیوں کہتی ہیں شہید ہو جانا۔ تب ماں سمجھاتیں کہ میرے بیٹو! اس لئے کہ جب قیامت کے دن عدل قائم ہو گا اور اللہ تعالیٰ پوچھیں گے شہیدوں کی مائیں کہاں ہیں؟ میرے بیٹو! اس وقت میرے پروردگار کے سامنے مجھے سرخروئی نصیب ہو گی‘ کہ میں بھی چار شہیدوں کی ماں ہوں۔حضرت خنساء کے بارے میں آتا ہے کہ ان کے چار بیٹے تھے‘ وہ جب کھانے پر بیٹھتیں تو بچوں کو کہتیں میرے پیارے بیٹو! تم اس ماں کے بیٹے ہو جس نے نہ ماموں کو رسوا کیا نہ تمہارے باپ کے ساتھ خیانت کی‘ جب بار بار یہ کہتیں تو ایک بار بچوں نے کہا امی آخر اس کا کیا مطلب ہے؟