منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

سب ایک ہی کشتی کے سوار ہیں

datetime 19  جنوری‬‮  2017 |

دو جماعتوں نے مل کر ایک جہاز کرایہ پر لیا۔ جہاز کی دو منزلیں تھیں۔ بالائی منزل پر اچھے اورشریف لوگ سورا ہو گئے۔ وہاں ہر قسم کی آسائشیں میسر تھیں پانی کا ذخیرہ تھا۔ شور و شغب بھی نہیں تھا۔ لوگ بھی بڑے پاک نہاد اور پاک باز تھے۔ ہر شخص فکر آخرت میں غرق اور آخرت میں سرگرداں۔ ہر طرف خاموشی ہے۔ سارے کے سارے باجماعت نماز ادا کرنے والے کوئی کسی کی غیبت بھی نہیں کرتا عیب چینی نہیں کرتا۔ کسی کا حق نہیں مارتا۔

حرام نہیں کھاتا۔ کوئی کسی پر ظلم کرتا ہے نہ ایذا رسانی پاکیزہ ماحول اور پر سکون سفر ہے۔ اس کے برخلاف جہاز کے نچلے حصے میں جو لوگ ہیں بات با ت پر لڑتے جھگڑتے ہیں۔ مار کٹائی ان کا شیوہ ہے، ان کی اکثریت اسلامی اخلاق سے عاری ہے۔ حرام و حلال کی کوئی تمیز نہیں۔ بڑے نہ چھوٹوں پر شفقت کرتے ہیں نہ چھوٹے بڑوں کا ادب کسی کو بھی حقوق و فرائض کا خیال سے نہ شفقت کرتے ہیں نہ چھوٹے بڑوں کا ادب کسی کو بھی حقوق و فرائض کا خیال سے نہ شرافت و شائستگی کا۔ اپنی اپنی دھن میں مگن ہیں۔ نتائج سے بے خبر۔ کل کیا ہو گا؟ ہماری بد اعمالیاں کیا گل کھلائیں گی، اس کی کسی کو خبر نہیں۔جو ہو گا دیکھا جائے گا عاقبت کی خبر خدا جانے۔کسی نے بالائی منزل والوں سے کہا کہ ان لوگوں کو منع کروں ان کی بد اعمالیاں رنگ لا کر رہیں گی ان پاکبازوں نے ناک پر رومال رکھ لیے۔ ان کی پیشانی پر شکنیں ابھر آئیں۔ ہمیں کیا۔ یہ جو کرتے ہیں اس کا بدلہ پائیں گے ۔ ہمیں تو اپنی فکر کرنی چاہیے۔ بس اپنی اپنی فکر ان گندے لوگوں سے دور ہو کر کہیں ہمارے وجود میں بھی بدی کے جراثیم داخل نہ ہو جائیں۔ البتہ ان لوگوں کو ایک بات کی پریشانی تھی وہ یہ کہ پانی کا ذخیرہ بالائی منزل میں تھا۔ نچلی منزل کے لوگ اوپر پانی لینےآتے کچھ پانی بھرتے اور کچھ گراتے اس طرح جہازکی بالائی منزل کا ستیاناس ہو جاتا۔ ہر آدمی انہیں دیکھ کر نفرت سے منہ پھیر لیتا۔

ایک دن نہ رہا گیا تو اوپر والوں نے نیچے والوں سے کہا کہ تم اپنا ناپاک وجود لے کر ادھر کا رخ نہ کیا کرو۔ کل سے اوپر نہ آنا۔ ہم لوگو ں کو تمہارے آنےسے تکلیف ہوتی ہے۔ تمہارے منحوس چہرے دیکھ کر ہمیں کراہت ہوتی ہے۔اب کیا کیا جائے۔ نچلی منزل کے لوگوں نے مشورہ کیا۔ پانی کے بغیر تو ہم رہ بھی نہیں سکتے۔ چند سر پھرے اٹھے کلہاڑیاں اٹھا لیں اور جہاز کے نچلے حصے کے تختے نکالنے لگے۔ اوپر کے صالحین کو جو پتہ چلا تو ہڑ بڑا کر نیچے اترے۔ دیکھا کہ تنو مند اور تند خو نوجوان کلہاڑیاں لئے جہاز کا تختہ الگ کرنے میں مصروف ہیں۔ خدایا خیر! اب کیا ہو گا۔

اگر ان دیوانوں کو اسی حال میں چھوڑ دیا جائے اور یہ تختہ نکالنے میں کامیاب ہو جائیں تو سمندر کا پانی جہاز میں داخل ہو جائے گا پھر کیا یہی ڈوبیں گے؟ ہم بچ جائیں گے ایسا تو نہیں ہو گا۔ ان کے ساتھ ہم بھی ڈوب کر ہلاک ہو جائیں گے۔ لہٰذا بڑھ کر ان کا ہاتھ پکڑ لینا چاہیے ان کی بقا اور سلامتی کی خاطر نہیں بلکہ اپنی سلامتی کے لئے صحیح بخاری شریف میں ہے حضور ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے نیک لوگوں اور بروں کا یہی حال ہے۔ کہ سب ایک ہی کشتی میں سوار ہیں لہٰذا اگر صالحین اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے معاملے میں سستی برتیں گے تو دونوں ہلاک ہوں۔ سب کو مل جل کر بدی کو مٹانا اور نیکی کو پروان چڑھانا ہو گا۔ تب کہیں جا کر یہ کشتی ساحل مراد پر پہنچے گی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…