مکہ مکرمہ، رمضان المبارک میں مسجد حرام تک آمد و رفت کے لیے 5 ذرائع کا انتظام

23  مارچ‬‮  2023

ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے جنرل ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے رمضان المبارک کے دنوں میں مکہ مکرمہ میں زائرین اور نمازیوں کی مسجد حرام تک نقل و حمل کے پانچ مختلف ذرائع کے انتظام کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انتظامیہ نے ٹوئٹر پر مزید بتایا

کہ ماہ مبارک کی آمد کے ساتھ ہی ہم مکہ مکرمہ میں زائرین اور نمازیوں کے بیت اللہ شریف کی مسجد کے دورہ کو پوری حفاظت اور آسانی فراہم کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے پیدل چلنے والوں کی حفاظت کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے۔ مرکزی علاقے میں مسجد حرام کے اطرف سڑکوں پر رمضان المبارک میں نماز کے اوقات میں صرف پیدل چلنے والوں کے لیے مخصوص کردیا گیا ہے۔بہتر سروس کو یقینی بنانے کے لیے 28 پوائٹس پر ڈیپارٹمنٹ کے افراد موجود ہیں تاکہ لوگوں کو مناسب سڑکوں پر جانے کی رہنمائی فراہم کی جاسکے۔ لوگوں کو مسجد حرام تک جانے کے لیے پانچ آپشن فراہم کیے گئے ہیں۔ اس میں پبلک ٹرانسپورٹ بسیں ہیں، یہ سب سے تیز ترین اور آسان ترین راستہ ہے۔ مسجد حرام کے اطراف کے مرکزی علاقے تک پہنچنے کا یہ بہترین طریقہ ہے۔مسجد کے قریب تک پہنچنے کے لیے ایک ذریعہ ٹیکسیاں یا نجی کاریں ہیں جو پارکنگ یا قریب ترین مناسب جگہ تک رسائی فراہم کرتی ہیں۔ مسجد حرام کے اطراف کے محلوں میں مقیم افراد کے لیے سب سے بہتر طریقہ مسجد تک پیدل جانا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…