کراچی (این این آئی)فوجی طاقت کی نئی درجہ بندی میں پاکستانی افواج کو ابھرتی ہوئی عالمی فوجی طاقت قرار دیا گیا ہے، پاک فوج اب دنیا کی ساتویں طاقتور ترین فوج بن چکی ہے۔پاکستان نے تین سالوں میں آٹھ چھلانگ لگائی ہیں، پاکستان آرمی کو ملٹری سٹرینتھ رینکنگ 2020، 2021 اور 2022 میں بالترتیب 15ویں، 10ویں
اور دنیا کی 9ویں طاقتور ترین فوج کے طور پر درج کیا گیا تھا۔گلوبل فائر پاور، 2006 سے فوجی طاقت کی درجہ بندی شائع کر رہا ہے۔ہر سال، یہ ممکنہ جنگی صلاحیتوں کی بنیاد پر تمام ممالک کی افواج کی درجہ بندی کرتا ہے۔یہ ادارہ 60 سے زیادہ عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر ملک کو ایک PowerIndex سکور تفویض کرتا ہے۔پاور انڈیکس کی قدر جتنی چھوٹی ہوگی، ملک کی لڑنے کی صلاحیت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔پاکستان کا پاور انڈیکس 0.1694 اسکور ہے، جو جاپان، فرانس، اٹلی، ترکی، برازیل، ایران، اسرائیل، سعودی عرب، جرمنی اور کینیڈا سے بہتر ہے۔پچھلے سال کی طرح اس سال بھی امریکہ، روس اور چین نے ٹاپ تھری میں جگہ بنائی ہے۔مختلف عالمی اشاریہ جات پر پاکستان کی درجہ بندی ترقی، آزادی صحافت، صنفی مساوات اور عالمی نقل و حرکت کے حوالے سے اس کی موجودہ حیثیت کی ایک تاریک تصویر پیش کرتی ہے۔ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس کے مطابق پاکستان کو 161 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور معیار زندگی کو بہتر بنانے جیسے معاملات میں ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کو 157 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے جو کہ میڈیا کی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کی کمی کو ظاہر کرتا ہے، جس کی وجہ سے آزادی اظہار اور معلومات کے پھیلا پر پابندیاں عائد ہوتی ہیں۔گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ میں پاکستان کو 145 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے،
جو معاشی شراکت، تعلیم، صحت اور سیاسی نمائندگی جیسے شعبوں میں نمایاں صنفی تفاوت کی موجودگی کی نشاندہی کرتا ہے۔یہ صنفی تفاوت اکثر سماجی، اقتصادی اور سیاسی شعبوں میں خواتین کی مکمل شرکت کو محدود کر دیتے ہیں۔پاسپورٹ انڈیکس، جو ممالک کو ان کے شہریوں کی سفری آزادی کی بنیاد پر درجہ بند کرتا ہے، اس میں پاکستان کو 106ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی شہریوں کو دوسرے ممالک میں ویزہ فری سفر تک محدود رسائی ہے، جو بین الاقوامی تجارت، سیاحت اور ثقافتی تبادلے کے مواقع میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔