ہفتہ‬‮ ، 29 مارچ‬‮ 2025 

ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے، سعودی عرب کا اہم فیصلہ

datetime 17  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے جو ہماری سپلائی پر قیمتوں کی حد مقرر کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک انٹرویومیں شہزادہ عبد العزیز نے کہا سال کے آخر تک پیداوار میں کمی کے لیے اوپیک پلیس معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔

انہوں نے کہا بہت سے عوامل ہیں جو مارکیٹ کے رجحانات کو متاثر کرتے ہیں، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ عالمی معیشت اس سال اور اگلے سال ترقی کرتی رہے گی۔ لیکن ترقی کی رفتار کے بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے۔ کورونا وبا کی طویل بندش کے بعد چین نے حال ہی میں بحالی کا آغاز کیا ہے۔ لیکن بحالی کے لیے درکار مدت ابھی تک واضح نہیں ہے۔ اقتصادی بحالی مہنگائی کے دبا کا باعث بن رہی ہے۔ اس سے مرکزی بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح دیگر عوامل بھی مارکیٹ کو متاثر کرتے ہیں۔ اس طرح کے ماحول میں جہاں غیر یقینی کی صورتحال ہو صرف ایک ہی معقول اقدام اٹھایا جا سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس معاہدے کو برقرار رکھا جائے جو ہم نے گزشتہ اکتوبر میں کیا تھا اور یہی ہم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں پائیدار مثبت اشاروں کو یقینی بنا نا چاہیے۔نوپیک بل کو دوبارہ متعارف کرانے کے حوالے سے شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ “نوپیک بل اور قیمتوں کی حد میں توسیع کے درمیان بڑا فرق ہے لیکن تیل کی منڈی پر ان کے ممکنہ اثرات یکساں ہیں کیونکہ اس طرح کی پالیسیاں نئے خطرات کا اضافہ کرتی ہیں۔ زیادہ ابہام والے وقت میں وضاحت اور استحکام کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ مجھے اپنے اس نقطہ نظر کی تصدیق کرنی چاہیے جو میں نے اگست اور ستمبر میں بیان کیا تھا۔ میں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں لامحالہ مارکیٹ کے عدم استحکام اور اتار چڑھا کو بڑھا دے گی اور اس کا منفی اثر پڑے گا۔

اوپیک پلس نے اپنی پوری کوشش کی ہے اور دیگر اجناس کی منڈیوں کے مقابلے میں تیل کی مارکیٹ میں اعلی استحکام اور شفافیت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔سعودی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ نوپیک کے مسودہ قانون میں پیداواری صلاحیت کے ذخائر رکھنے کی اہمیت اور تیل کی منڈی میں یہ ذخائر نہ ہونے کے نتائج کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔

نوپیک بل تیل کی پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کو کمزور کرتا ہے اور اس سے عالمی سطح پر سپلائی میں بھی کمی آئے گی۔ مستقبل میں طلب سے بہت کم آئل کے کے اثرات پوری دنیا میں واضح ہوں گے۔لہذا اگر سعودی تیل کی برآمدات پر قیمت کی حد لگائی جاتی ہے تو ہم کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے جو ہماری سپلائی پر قیمت کی حد لگاتا ہے۔ ہم تیل کی پیداوار کم کر دیں گے۔انہوں نے وضاحت کی کہ پیداواری صلاحیت کے ذخائر اور عالمی ہنگامی سٹاک ممکنہ جھٹکوں کے پیش نظر تیل کی منڈی کے لیے بنیادی حفاظتی جال بناتے ہیں۔

بارہا متنبہ کیا گیا ہے کہ عالمی طلب میں اضافہ عالمی پیداواری صلاحیت کے ذخائر کی موجودہ سطح کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ یہ سب اس وقت میں ہوگا جب جب ہنگامی ذخائر پہلے ہی کم ترین سطح پر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی پالیسیوں کو نافذ کرنا ضروری ہے جو پیداوار بڑھانے کے لیے درکار سرمایہ کاری کی حمایت کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سعودی عرب میں اپنی پیداواری صلاحیت کو 2027 تک 13.3 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کے لیے فعال طور پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس توسیع پر کام اب انجینئرنگ کے مرحلے میں ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ اس میں توسیع پر مبنی پہلا اضافہ 2025 میں نافذ ہو جائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے


میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…