بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے، سعودی عرب کا اہم فیصلہ

datetime 17  مارچ‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ ہم کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے جو ہماری سپلائی پر قیمتوں کی حد مقرر کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک انٹرویومیں شہزادہ عبد العزیز نے کہا سال کے آخر تک پیداوار میں کمی کے لیے اوپیک پلیس معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے پر عزم ہیں۔

انہوں نے کہا بہت سے عوامل ہیں جو مارکیٹ کے رجحانات کو متاثر کرتے ہیں، یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ عالمی معیشت اس سال اور اگلے سال ترقی کرتی رہے گی۔ لیکن ترقی کی رفتار کے بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے۔ کورونا وبا کی طویل بندش کے بعد چین نے حال ہی میں بحالی کا آغاز کیا ہے۔ لیکن بحالی کے لیے درکار مدت ابھی تک واضح نہیں ہے۔ اقتصادی بحالی مہنگائی کے دبا کا باعث بن رہی ہے۔ اس سے مرکزی بینک مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح دیگر عوامل بھی مارکیٹ کو متاثر کرتے ہیں۔ اس طرح کے ماحول میں جہاں غیر یقینی کی صورتحال ہو صرف ایک ہی معقول اقدام اٹھایا جا سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ اس معاہدے کو برقرار رکھا جائے جو ہم نے گزشتہ اکتوبر میں کیا تھا اور یہی ہم کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں پائیدار مثبت اشاروں کو یقینی بنا نا چاہیے۔نوپیک بل کو دوبارہ متعارف کرانے کے حوالے سے شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ “نوپیک بل اور قیمتوں کی حد میں توسیع کے درمیان بڑا فرق ہے لیکن تیل کی منڈی پر ان کے ممکنہ اثرات یکساں ہیں کیونکہ اس طرح کی پالیسیاں نئے خطرات کا اضافہ کرتی ہیں۔ زیادہ ابہام والے وقت میں وضاحت اور استحکام کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ مجھے اپنے اس نقطہ نظر کی تصدیق کرنی چاہیے جو میں نے اگست اور ستمبر میں بیان کیا تھا۔ میں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس طرح کی پالیسیاں لامحالہ مارکیٹ کے عدم استحکام اور اتار چڑھا کو بڑھا دے گی اور اس کا منفی اثر پڑے گا۔

اوپیک پلس نے اپنی پوری کوشش کی ہے اور دیگر اجناس کی منڈیوں کے مقابلے میں تیل کی مارکیٹ میں اعلی استحکام اور شفافیت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔سعودی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ نوپیک کے مسودہ قانون میں پیداواری صلاحیت کے ذخائر رکھنے کی اہمیت اور تیل کی منڈی میں یہ ذخائر نہ ہونے کے نتائج کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔

نوپیک بل تیل کی پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کو کمزور کرتا ہے اور اس سے عالمی سطح پر سپلائی میں بھی کمی آئے گی۔ مستقبل میں طلب سے بہت کم آئل کے کے اثرات پوری دنیا میں واضح ہوں گے۔لہذا اگر سعودی تیل کی برآمدات پر قیمت کی حد لگائی جاتی ہے تو ہم کسی ایسے ملک کو تیل فروخت نہیں کریں گے جو ہماری سپلائی پر قیمت کی حد لگاتا ہے۔ ہم تیل کی پیداوار کم کر دیں گے۔انہوں نے وضاحت کی کہ پیداواری صلاحیت کے ذخائر اور عالمی ہنگامی سٹاک ممکنہ جھٹکوں کے پیش نظر تیل کی منڈی کے لیے بنیادی حفاظتی جال بناتے ہیں۔

بارہا متنبہ کیا گیا ہے کہ عالمی طلب میں اضافہ عالمی پیداواری صلاحیت کے ذخائر کی موجودہ سطح کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ یہ سب اس وقت میں ہوگا جب جب ہنگامی ذخائر پہلے ہی کم ترین سطح پر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی پالیسیوں کو نافذ کرنا ضروری ہے جو پیداوار بڑھانے کے لیے درکار سرمایہ کاری کی حمایت کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سعودی عرب میں اپنی پیداواری صلاحیت کو 2027 تک 13.3 ملین بیرل یومیہ تک بڑھانے کے لیے فعال طور پر کام شروع کر دیا ہے۔ اس توسیع پر کام اب انجینئرنگ کے مرحلے میں ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ اس میں توسیع پر مبنی پہلا اضافہ 2025 میں نافذ ہو جائے گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…