کابل(این این آئی)افغانستان برسر اقتدار طالبان قیادت کی طرف سے آئے روز ایسے متنازع بیانات سامنے آتے رہتے ہیں جن کے نتیجے میں عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ایک ایسا ہی متنازع بیان طالبان کے اعلی تعلیم کے وزیر ندا محمد ندیم نے کہا ہے کہ جو بھی حکومت کی مخالفت کرے اسے مار دیا جانا چاہیے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت کو الفاظ، قلم یا عمل سے غیر مستحکم کرتے ہیں، انہیں قتل کیا جانا چاہیے۔گذشتہ موسم گرما سے افغانستان پر قابض طالبان حکومت میں وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے حکومت کے لیے شوری کونسل کے قیام کے لیے تحریک کے اندر کچھ سرکردہ رہ نمائوں کے ساتھ ایک اندرونی تحریک کی قیادت کرنا شروع کی تھی۔ سراج الدین حقانی طالبان امیر ہبت اللہ اخوندزادہ کی طرف سے اقتدار کی اجارہ داری پر ان کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہیں۔ذرائع نے مزید کہا کہ طالبان رہ نماں کی اکثریت طالبان تحریک کے سربراہ کی جانب سے انہیں جواب دینے میں ناکامی اور ان سے ملنے یا ان سے خطاب کرنے سے انکار پر ناراض ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں کچھ فیصلوں سے باز رکھنے کی کوششوں کے باوجود اخوندزادہ ان سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔حقانی نے کہا کہ اگر آئندہ مارچ تک تعلیمی سال کے آغاز پر تعلیم کے بارے میں کوئی فیصلہ جاری نہ کیا گیا ، شوری کونسل ، وزارتوں اور فوجی عہدوں پر تقرریوں اور برطرفیوں میں ہیبت اللہ کی مداخلت کو نہ روکا گیا، تو وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ قندھار میں تحریک کے سپریم رہنما اور ان کے قریبی ساتھیوں پر کھل کر تنقید کریں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس کے بعد وہ خود کو اور اپنے اتحادی رہنماں کو افغان عوام اور بین الاقوامی برادری کے سامنے ان فیصلوں سے بری کرنے کی کوشش کریں گے جو حکومت اور افغان عوام کے درمیان دراڑ پیدا کرتے ہیں، اور واضح طور پر اعلان کریں گے کہ فیصلے ایک رہنما جاری کرتے ہیں، اور یہ بتائیں گے کہ انہوں نے شوری کے نظام میں خلل ڈالا ہے۔