اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )وزير دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو ڈاکٹرز نے اجازت دے دی ہے، اگر وہ اس وقت پاکستان آتے ہیں تو ن لیگ کو فائدہ ہوگا۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کو نواز شریف کی ضرورت ہے،
اگلا الیکشن ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو مل کر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم سے لڑنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان سمیت کسی سیاست دان کو جیل بھیجنے اور نااہل کروانے کے خواہش مند نہیں ، عمران دور کا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے کیا گیا معاہدہ سامنے آنا چاہیے۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کا پورا کیریئردیکھ لیں،بیانیہ اور سوچ نظر نہیں آئے گی،سابق آرمی چیف جنرل(ر)قمرجاوید باجوہ سے میرے ذاتی تعلقات ہیں،ان کا احترام کرتاہوں، شوکت خانم کو بطور ادارہ تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے، انہوں نے کبھی ادارے پر نہیں بلکہ ان کرداروں پر تنقید کی جنہوں نے لوگوں کے خیرات کے پیسے رئیل اسٹیٹ میں لگائے،آج کل جو لگ پکڑے جاتے ہیں بہت روتے ہیں، ملک ایک ایسے موڑپر آگیا ہے کہ نوازشریف کی ضرورت ہے ہمیں پی ڈی ایم کاایک پلیٹ فارم بناکرالیکشن لڑناچاہئے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کی 2003 یا 2004 کی بیلنس شیٹ روکی گئی کیونکہ ایسی سرمایہ کاریاں تھیں جن پر اعتراض تھا، بیرون ملک کی گئی سرمایہ کاری میں تین پارٹنرز تھے، باقی پارٹنرز نے نقصان ظاہر کرکے اپنے پیسے نکال لیے لیکن شوکت خانم کے پیسے رہ گئے، ایک اور سرمایہ کاری کلائمیٹ بانڈز میں کی گئی،
انہوں نے اس کے اوپر 2008 یا 2009 میں پریس کانفرنس کی جس پر عمران خان نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا جو 10 سے 12 سال سے چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے قطعی طور پر شوکت خانم پر بطور ادارہ کبھی تنقید نہیں کی، شوکت خانم کو بطور ہسپتال تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے، انہوں نے ان کرداروں تنقید کی تھی جنہوں نے لوگوں کے خیرات کے پیسے رئیل اسٹیٹ میں لگائے۔
انہوں نے کہاکہ 2008 میں ہمارا مشترکہ اپویشن کا ایجنڈا نہیں تھا، عمران خان نے ہمارے ساتھ عدلیہ بحالی تحریک میں استعفیٰ بھی دیا تاہم ان کا ہماری سوچ سے علیحدہ ہونافطری تھا ۔انہوں نے کہاکہ 2013 کے الیکشن میں عمران خان نے پنڈی کے سہارے شروع کردیئے ، جنرل باجوہ2018 کے الیکشن منیج کر رہے تھے،
جنرل باجوہ نے الیکشن میں میری کوئی مدد نہیں کی، میری فون پر ان سے جو بات ہوئی وہ میں نے ٹی وی پروگرام میں بتائی، جنرل باجوہ سے میرے ذاتی تعلقات ہوئے،ان کا احترام کرتاہوں۔ انہوں نے کہاکہ عمران کا پورا کیریئردیکھ لیں،بیانیہ اور سوچ نظر نہیں آئے گی، ان کی سیاست صرف ان کی ذات کے گرد نظرآتی ہے،
الیکشن کو کبھی ترک نہیں کرناچاہئے۔ایک سوال پر خواجہ آصف نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں اس الیکشن میں حصہ نہیں لیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوالیکن عمران خان کاگراف کم ہوا ہے، ان کا تین ماہ قبل جو مقبولیت کا گراف تھا اب نہیں رہا، آج کل جو لگ پکڑے جاتے ہیں بہت روتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملک ایک ایسے موڑپر آگیا ہے کہ نوازشریف کی ضرورت ہے ہمیں پی ڈی ایم کاایک پلیٹ فارم بناکرالیکشن لڑناچاہئے۔