ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

بھارتی جج نے گائے کی حفاظت کی عجیب منطق پیش کردی

datetime 26  جنوری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گاندھی نگر(این این آئی)بھارت کی ریاست گجرات کی ایک سیشن عدالت کے جج نے ملک میں گائے کی حفاظت کی عجیب منطق پیش کردی۔بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت کے جج نے گائے کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سائنس نے ثابت کیا ہے کہ گائے کے

گوبر سے بنے گھر جوہری تابکاری سے متاثر نہیں ہوتے۔بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں گجرات سے گائے اور بیلوں کو مہاراشٹر لے جانے پر نوجوان کو عمر قید کی سزا دی گئی تھی، حال ہی میں اس کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ گائے کے پیشاب سے بہت سی لاعلاج بیماریوں کا علاج کیا جا سکتا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق جج نے اپنے حکم میں گائے کو ذبح کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ گائے ہماری ماں ہے، صرف جانور نہیں۔عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ دنیا کے تمام مسائل اس دن حل ہوجائیں گے جس دن زمین پر گائے کے خون کا کوئی قطرہ بھی نہیں گرے گا۔فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ہم گائے کی حفاظت کی بات تو کرتے ہیں لیکن ایسا کرتے نہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق فیصلے میں مزید لکھا گیا ہے کہ روزانہ جانوروں کی غیرقانونی منتقلی اور انہیں ذبح کیا جارہا ہے جو کہ ایک مہذب معاشرے کی رسوائی ہے۔بھارتی جج کا کہنا ہے کہ بھارت کو آزاد ہوئے 75 سال گزر چکے لیکن گائے ذبح کرنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں کم نہیں ہورہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…