اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر خزانہ اور رہنما پاکستان تحریک انصاف شوکت ترین نے معیشت کی بدحالی اور اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اعدادوشمار کیساتھ اسحاق ڈار کے موقف کو مسترد کر دیا۔اپنے بیان میں شوکت ترین نے کہاکہ اسحاق ڈار کی پریس کانفرنس ملک کو لاحق مصائب سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے،
وائٹ پیپر سروے، آئی ایم ایف کی رپورٹس کے اصل اعداد و شمار پر مبنی ہیں ، وائٹ پیپر میں ہماری توجہ ورثے میں ملی تباہ حال معیشت پر مرکوز تھی، کورونا کے باوجود معیشت کی ترقی ہماری شاندار کارکردگی کا ثبوت ہے۔سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی صورتحال میں حکومت کی پالیسیوں نے ریکارڈ مہنگائی کی، بے روزگاری کے ذریعے عوام کو تکلیف میں مبتلا کیا گیا، اسحاق ڈار معیشت کو بچانے کیلئے کوئی قابل اعتماد لائحہ عمل فراہم کرنے میں ناکام رہے، ہم اخراجات میں ریکارڈ اضافے کے ساتھ 9 ماہ میں ہونیوالی تباہی کا جواب مانگتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے روڈ میپ پیش کرنے میں بھی ناکام رہے، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو کر صرف5.8 ارب ڈالرز تک سکڑ چکے، اسحاق ڈار بتائیں 9 ماہ میں پی ڈی ایم وزرا کے بیرونی دوروں کے کیا نتائج برآمد ہوئے؟، حکومت کے پاس 76 رکنی کابینہ کیلئے پیسے ہیں مگر عوام کیلئے نہیں، دسمبر میں بنگلہ دیش کی برآمدات 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، پاکستان کی 16.6 فیصد کم ہو کر صرف 2.3 ارب ڈالر رہ گئیں۔شوکت ترین نے کہا کہ جولائی تا دسمبر 2022 کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 25 فیصد رہی، مارچ تا جولائی میں پی ٹی آئی حکومت کے تحت مہنگائی اوسطاً 10.8 فیصد رہی، موجودہ حکومت کی ناکام پالیسیوں سے ممکنہ طور پر 4 سے 5 ملین افراد بیروزگار ہوئے،
ہم ہر سال اوسطاً18 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں پاکستان کو ن لیگ کے دور میں ہی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا،ن لیگ کی معاشی نااہلیوں سے ’’بلیک لسٹ‘‘ ہونے کے خطرات نے جنم لیا، 2013 سے 2018 کے دوران ن لیگ کے دور میں مالیاتی خسارہ اپنی حدوں کو چھو رہا تھا۔