کراچی ( این این آئی)کمرشل بینکوں نے صارفین کی بین الاقوامی ادائیگیاں اوپن مارکیٹ ریٹ پر کرنا شروع کردیں۔بینکوں کی جانب سے کسٹمرز کو مطلع کیا گیا کہ ڈیبیٹ کارڈ یا آن لائن طریقوں سے ادائیگیوں کی سیٹلمنٹ اوپن مارکیٹ ریٹ پر ہوگی۔بینکنگ انڈسٹری ذرائع کے مطابق بینکوں کا انٹربینک ریٹ کے بجائے اوپن مارکیٹ ریٹ
سے سیٹلمنٹ صارفین کے لیے فی ڈالر 38 روپے مہنگا پڑے گا۔صارفین نے اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ بینکوں کو انٹر بینک ریٹ سے سیٹلمنٹ کرنے کا پابند کیا جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان کے کمرشل بینکوں کے صارفین نے شکایت کی ہے کہ حالیہ بینک ٹرانزیکشن کے دوران بینکوں نے انہیں ڈالر 250 روپے سے زائد کے ریٹ پر فروخت کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق فارن کرنسی ٹرانزیکشنز کے لیے انٹرنیٹ بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں فرق 24 روپے سے تجاوز کر گیا ہے اور بینک صارفین کو اوپن مارکیٹ ریٹ پر ڈالر فراہم کر رہے ہیں۔اس وقت انٹربینک ریٹ 226 روپے 94 پیسے ہے۔ اگر بیرون ملک سے کوئی آپ کو رقم بھیجے تو بینک اسی ریٹ کے حساب سے آپ کو پاکستانی روپے میں رقم فراہم کریں گے۔ جب کہ بینک کے چارجز اس کے علاوہ ہیں۔ دوسری جانب اگر آپ نے پاکستان سے باہر کوئی ادائیگی کرنی ہے جو کہ ظاہر ہے ڈالر میں ہوگی تو آپ کے پاکستانی روپے والے اکاؤنٹ سے کٹوتی 250 روپے سے زائد کے حساب سے ہوگی۔ اس 24 روپے سے زائد کے فرق پر لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔بینکوں کا موقف ہے کہ وہ بیرون ادائیگیوں کے لیے ایکس چینج ریٹ کا حساب اوپن مارکیٹ کے حساب سے لگاتے ہیں اور ایسا ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔ تاہم پچھلے 14 ماہ کے ڈیٹا کا جائزہ لیاجائے تو معلوم ہواہے کہ عام طور پر انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں یہ فرق پانچ روپے کے اندر اندر ہوتا ہے۔
چند ہی مواقع پر اس میں فرق آیا ہے۔پچھلے بار جولائی میں اوپن اور انٹربینک ریٹ میں نمایاں فرق دیکھا گیا تھا۔ تاہم اس وقت بھی یہ فرق 13 روپے کے لگ بھگ تھا۔ حالانکہ جولائی 2022 پاکستانی روپے کے لیے بدترین مہینہ تھا اور پاکستانی کرنسی کی قدر میں ساڑھے 14 فیصد کمی ہوئی تھی۔لیکن اس مرتبہ بینکوں کی جانب سے استعمال کیے جانے والے ریٹ میں یہ فرق کہیں زیادہ بڑھ گیا ہے۔