کراچی (این این آئی)پاکستانی روپے کیلئے 2022 بے قدری کا سال ثابت ہوا، جس میں امریکی ڈالر سمیت تمام بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں نمایاں گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ صورتحال آئندہ سال 2023 میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔
انٹربینک اور اوپن کرنسی مارکیٹ سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں امریکی ڈالر کی قدر میں سب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی قیمت پاکستانی روپے کے مقابلے میں انٹر بینک میں سال کے آغاز پر 176.60 روپے تھی جو سال کے آخری کاروباری روز 226.50 روپے کی سطح پر پہنچ گئی، یعنی سال بھر میں انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 49.90 روپے کا اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر سال بھر میں 56 روپے کے اضافے کے بعد 178 روپے سے 234 روپے تک جاپہنچی۔عام تاثر یہ ہے کہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں سب سے زیادہ اضافہ ہورہا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2022 میں یورو کی قیمت میں 63.60 روپے کا اضافہ ہوا، یورپی کرنسی کی قیمت سال کے آغاز پر 197 روپے تھی جو سال کے آخر تک 260.60 روپے تک پہنچ گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی پانڈ کی قیمت میں بھی 61 روپے کا اضافہ ہوا اور برطانوی پانڈ اس دوران 235 روپے سے بڑھ کر 296 روپے ہوگیا ہے، یعنی برطانوی پانڈ کی قیمت میں بھی امریکی ڈالر کے مقابلے میں زیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اعداد و شمار کے مطابق دیگر کرنسیوں میں آسٹریلین ڈالر کی قیمت میں 38.70 روپے اور کینڈین ڈالر کی قیمت میں 43.60 روپے اضافہ ہوا، یو اے ای درہم کی قیمت میں 20.30 روپے، سعودی ریال کی قیمت میں 18.50 روپے اضافہ ہوا جبکہ چینی یو آن 11 روپے اور پاکستانی روپے کے مقابلے میں بھارتی روپیہ بھی 0.30 روپے مہنگا ہوگیا۔