اسلام آباد (این این آئی)عمران خان نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور وفاق کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ایک شہری محمد ساجد کی درخواست پر پری ایڈمشن نوٹس جاری کیا۔
عمران خان کا جواب آنے کے بعد معاملے کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا،شہری نے عمران خان کی نا اہلی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن اور وفاق کو بھی پری ایڈمشن نوٹس جاری کر دیے، عدالت نے تمام فریقین سے درخواست کے قابل سماعت پونے پر دلائل طلب کر لیے۔درخواست گزار کے مطابق عمران خان نے برطانیہ میں رہائش پذیر بیٹی ٹیریان جیڈوائٹ کی گارڈین شپ کیلئے ضروری اقدامات کیے، عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں یہ معلومات چھپائیں، عمران خان صادق اور امین نہیں رہے لہٰذا انہیں بطور رکن اسمبلی نا اہل قرار دیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ بیٹی ٹیریان کی معلومات چھپانے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف نااہلی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیا جس کے مطابق عدالت نے پٹیشنر کے وکیل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل طلب کیے۔ جمعہ کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے شہری کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق پٹیشن میں میانوالی سے منتخب رکنِ قومی اسمبلی عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی گئی تھی، پٹیشنر کے مطابق عام انتخابات میں کاغذاتِ نامزدگی جمع کرواتے وقت غلط معلومات دی گئیں۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر کے مطابق عمران خان نے بچوں کی تفصیل میں 2 بیٹوں کا ذکر کیا،
ایک بیٹی کی معلومات چھپائیں، پٹیشنر نے دستاویزات سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ دراصل عمران خان کے 3 بچے ہیں، عدالت نے پٹیشنر کے وکیل سے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل طلب کیے۔تحریری حکم نامے کے مطابق پوچھا گیا کہ آرٹیکل 199 کے تحت ہائی کورٹ سماعت کر سکتی ہے یا الیکشن کمیشن جانا چاہیے، جس پر پٹیشنر کے وکیل نے عدالتی نظیر پیش کرتے ہوئے کہا کہ
عدالت یہ معاملہ دیکھ سکتی ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وکیل نے کہا کہ حقائق پر مبنی معاملے پر عدالت کا دائرہ اختیار ہے کہ وہ اس کا جائزہ لے۔عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں عمران خان اور الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو 2 ہفتوں کیلئے پری ایڈمیشن نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔حکم نامے کے مطابق فریقین کے وکلا آئندہ سماعت پر درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر عدالت کی معاونت کریں گے۔