کراچی(این این آئی)سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کہا ہے کہ روس نے اس حکومت کو سستا تیل دینے سے انکار کر دیا ہے،تیل کی قیمتیں کم نہ کرکے عوام کو36ارب کاٹیکہ لگا دیا ڈالر کا ریٹ 200 سے کم کیسے کرینگے۔حکومت غریب عوام کو ٹارگٹڈ ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے،حکومت کو اپنا ٹارگٹ پوراکرنے کیلئے
687ارب کے نئے ٹیکسسز لگانے کی ضرورت ہے، کوئی ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دوں گا، ملک ڈیفالٹ کی طرف نہیں جا رہا ہے۔ وہ جمعہ کو ڈیفنس میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ماہر معاشیات مزمل علوی بھی موجود تھے۔ شوکت ترین نے کہا کہ ملک کی معیشت پر اہم بات کرنی ہے۔ چند دن پہلے اسٹیٹ بینک نے رپورٹ نکالی تھی۔ یہ حکومت کس طرح ڈالر کو 200سے نیچے لیکر جائیں گے۔ کوشش کے باوجود ایل سی کھول نہیں رہے ہیں۔ فارما شکن فیڈ، شپنگ لائنز کو بھی پیمنٹ نہیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ ایکسپورٹر حوالہ کے ذریعے زیادہ کام کرنا چاہتا ہے۔ آپ کی ریمیٹنس گرنا شروع ہوگئی ہیں۔ آپ نے پیٹرول کی قیمت کم نہیں کی۔جس کی وجہ سے اربوں روپے کا ٹیکہ عوام کو لگایا گیا۔ ہم نے پچھلے سال چھتیس اعشاریہ پانچ فیصد تک کنریز کی تھی۔ آج انہوں نے 15فیصد کردی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ لوگ لوگوں کو ریلیف دیں۔ ہم احساس پروگرام، کامیاب جوان، اور دیگر اسکیمز شروع کی تھی جس سے عوام کو ریلیف مل رہا تھا۔ مفتاح اسماعیل نے ان اسکیموں کو سراہا تھا۔ لیکن اب انہوں نے اس اسکیموں کے تحت عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہی بند کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل سیز کھلنے سے درآمدات زیادہ ہوگی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ روس نے ہمیں سستا تیل دینے سے منع کردیا ہے۔ سنا ہے اس سال حکومت کو 40ملین کی ضرورت ہے۔
اس وقت سی ڈی ایز 90 فیصد چل رہی ہے۔ انہیں کون ان حالات میں قرضہ دے گا۔ ہمیں آئی ایم ایف نے کہا کہ آپ کے دوست جب تک نہیں کہیں گے پیسہ نہیں دیں گے۔ آپ کو انکے سامنے کھڑے ہوکر بات کرنا ہوگی۔ 99ارب کے گیپ کو ری اسٹرکچر کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو دوبارہ روس سے بات کرکے سستا تیل لینا ہوگا۔ شوکت ترین نے کہا کہ کوئی غیر زمہ دارانہ بیان نہیں دوگا,
ملک ڈیفالٹ کہ طرف نہیں جارہا۔ معاشی صورتحال کے باعث عوام کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ سابق وفاقی زیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف پیکیج نہیں دیئے جار ہے ہیں۔ الٹا آئی ایم ایف نے حکومت کو ٹیکس بڑھانے کا کہہ دیا ہے۔ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے کھپت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ماہر معاشیات مزمل اسلم نے کہا کہ توقع کی جارہی تھی کہ پیٹرول کی قیمت کی کی جائے گی۔
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوئی اور یہاں نہیں ہوئی ہم نے اس پر کام کرنا شروع کیا۔ میں کچھ سوال حکومت کے لیے چھوڑ رہا ہوں۔ پاکستان کا اس حکومت نے دیوالیہ نکال دیا ہے۔ بینک کے پاس اب ذخائر بھی ختم. ہورہے ہیں۔پاکستان باہر کے ممالک سے خام تیل خریدتا ہے تو ہمیں پیٹرول سستا ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کر رہے تھے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے کمی ہونی چاہئے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے مزمل اسلم نے کہا کہ اس حکومت کو اآج آئی ایم ایف نے بھی انہیں پیسہ دینے سے منع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کی طرف جارہا ہے۔