اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

سابق نگراں وزیراعظم میر بلخ شیر مزاری طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

روجھان ( آن لائن ) سابق نگران وزیراعظم سردار میر بلخ شیر مزاری طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ترجمان بابر مزاری کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم تین ہفتوں سے لاہور کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ میر بلخ شیر مزاری کی عمر 95 سال کے قریب تھی۔ قدیم مزاری قبیلے کے سردار، سب سے بڑے سردار، میر بلخ شیر مزاری 8 جولائی 1928ئ￿ کو کوٹ کرم خان میں

اکیسویں سردار اور مزاری قبیلے کے چھٹے میر مراد بخش خان مزاری کے ہاں پیدا ہوئے۔ انہیں 1933ئ￿ میں والد کی وفات کے بعد مزاری قبیلہ کا چیف بنا دیا گیا جنہوں نے صرف 9 ماہ تک چیف کے طور پر حکومت کی تھی۔بلخ شیر مزاری والد میر مراد بخش مزاری سے قبل ان کے بڑے بھائی میر دوست محمد خان مزاری اور ان کے والد میر شیر محمد خان مزاری مزاریوں کے 19ویں سردار اور چوتھے میر رہ چکے تھے۔یاد رہے کہ مزاری قبیلہ پاکستان کے بلوچستان، سندھ اور پنجاب صوبوں کے درمیان ٹرسٹیٹ ایریا پر واقع ہے۔1945ئ￿ میں ایچی سن کالج سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد، بلخ شیر مزاری روجھان مزاری میں رہنے لگے، جہاں سے 1951ئ￿ میں انہوں نے فعال سیاست میں شمولیت اختیار کی اور کئی مواقع پر رکن قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔اپنے قبیلے کے سردار کے طور پر، بلخ شیر مزاری کو ’’میر‘‘ کا خطاب حاصل ہے لیکن وہ ’’تمندر‘‘ یا سردار کے انداز سے بھی چلتے ہیں۔بلخ شیر مزاری 22 ویں سردار اور مزاریوں کے ساتویں میر ہیں۔ بلخ شیر مزاری کے ساتھ ساتھ ان کے بھائی شیرباز خان مزاری نے بھی پاکستان کی سیاست میں نمایاں کردار ادا کیا ہے وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے، میر دوست محمد مزاری ان کے پوتے ہیں۔19 اپریل 1993ئ￿ کو صدر غلام اسحاق خان نے اپنے ماورائے آئین صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں اقتدار کی کشمکش کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے آئین میں آٹھویں ترمیم کے ذریعے

وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کو ان الزامات کے تحت برطرف کر دیا اور اس کے بعد غلام اسحاق خان نے میر بلخ شیر مزاری کو نگران وزیر اعظم مقرر کیا۔نگران وزیر اعظم کے طور پر اپنے مختصر کیریئر میں، مزاری کی خارجہ پالیسی ان کی مضبوط قوت رہی۔ ان کی طرف سے ایک اہم اقدام اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے سربراہی اجلاس میں پاکستان کے نمائندہ سربراہ کی حیثیت سے شرکت کرنا تھا۔

سربراہی اجلاس میں انہوں نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کے لیے پرعزم اقدامات کرے۔کشمیری عوام کی جدوجہد سے متعلق انہوں نے کہا کہ انہیں ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا ہے اور کشمیری سرزمین پر بھارت کے مسلسل قبضے کی مذمت کی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ نہ ختم ہونے والا جبر کشمیری عوام کی بھارت کے

ناجائز قبضے سے آزادی کی خواہش کو توڑنے میں ناکام رہا ہے۔فلسطین کے سوال پر وزیراعظم بلخ شیر مزاری نے کہا کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں 242 اور 338 پر مکمل عملدرآمد کرنا چاہیے اور تمام فلسطینی عوام کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دی جائے۔بوسنیا ہرزیگوینا میں نسل کشی پر انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سربیا پر اضافی پابندیاں عائد کرنے کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو

اسپانسر کیا ہے۔ انہوں نے مخلصانہ طور پر امید ظاہر کی کہ کانفرنس بوسنیا ہرزیگوینا کی ضروریات کو فراخدلی سے جواب دے گی۔نگران وزیر اعظم بلخ شیر مزاری نے او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ آذربائیجان پر آرمینیا کے حملے کی شدید مذمت کرے اور آذربائیجان اور نگورنو کاراباخ کے علاقے سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلائ￿ کا مطالبہ کرے۔قبرص کے معاملے پر وزیراعظم نے کہا کہ

پاکستان نے ترکی اور یونانی برادریوں کی برابری پر مبنی دو زونل اور دو فرقہ وارانہ وفاقی ڈھانچے کی حمایت کی۔26 مئی 1993ئ￿ کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ صدر غلام اسحاق خان کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل اور وزیراعظم کی برطرفی غیر آئینی اقدام ہے سپریم کورٹ کا یہ اقدام اسحاق خان کے صدارتی اختیارات کے بھاری ہاتھ سے استعمال کی شدید سرزنش تھی اور اسے جمہوریت کے

حامیوں کی فتح کے طور پر سراہا گیا۔ اس کے باوجود، اگرچہ سپریم کورٹ نواز شریف کی حکومت کو بحال کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی لیکن پہلے سے موجود جمود کو بحال نہیں کیا جا سکا اور صدر اور وزیر اعظم کے درمیان کشمکش جاری رہی، جس سے باقاعدہ حکومتی کام کاج کا حصول ناممکن ہو گیا۔بلخ شیر مزاری بے 1950ئ￿ کی دہائی میں سیاست میں حصہ لیا۔ 1951ئ￿ کو ڈسٹرکٹ بورڈ ڈیرہ غازی خان کے

چیئرمین منتخب ہوئے۔ مسلم لیگ پارلیمانی بورڈ کے ر کن بنے۔ 1955ئ￿ میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے پاکستان دستور ساز اسمبلی جبکہ 1956ئ￿ میں مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1973ئ￿ میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے پنجاب صوبائی اسمبلی جبکہ 1977ئ￿ میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم پارٹی سے اختلافات کے بعد

انہوں نے استعفا دیدیا۔1982ئ￿ میں ضیائ￿ الحق نے مجلس شوریٰ کا رکن نامزد کیا۔ 1985ئ￿ میں غیر جماعتی انتخابات می قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے پارلیمانی ایسوسی ایشن، دولت مشترکہ، انٹر پارلیمانی یونین اور اقوام متحدہ میں متعدد بار پاکستان کی نمائندگی کی۔24 اکتوبر 1990ئ￿ کو آئی جے آئی کے ٹکٹ پر راجن پور سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔

18 اپریل 1993ئ￿ کو صدر پاکستان غلام اسحاق خان نے قومی اسمبلی توڑ دی۔ اس کے ساتھ ہی نواز شریف حکومت اختتام پزیر ہوئی اور میر بلخ شیر مزاری کو نگراں وزیر اعظم نامزد کر دیا۔26 مئی 1993ئ￿ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدر غلام اسحاق خان کے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت کو غیر مشروط طور پر بحال کر دیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…