اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف نے کسانوں کو 18 سو ارب روپے کے قرضہ جات کے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ رقم پچھلے سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے،سیلاب نے پورے پاکستان میں تباہی مچائی، 40 لاکھ ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، سندھ میں کھجور کا نام و نشان مٹ گیا،
کپاس اور چاولوں کی فصلوں کو نقصان ہوا، اسی طرح گنے کی فصل کا بھی نقصان ہوا،پاکستان کی معیشت کو اگر کوئی چیز آگے بڑھا سکتی ہے تو ہماری زرعی معیشت ہے، زراعت کو تیزی سے آگے بڑھا سکتے ہیں، ایسا شعبہ ہے جو 6 مہینے میں اپنی معیشت کو بالکل ٹرانسفارم کرسکتا ہے،5 سال تک استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے رہے ہیں۔پیر کو کسان پیکیج کے حوالے سے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب نے پورے پاکستان میں تباہی مچائی، 40 لاکھ ایکٹر پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، سندھ میں کھجور کا نام و نشان مٹ گیا، کپاس اور چاولوں کی فصلوں کو نقصان ہوا، اسی طرح گنے کی فصل کا بھی نقصان ہوا۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی معیشت کو اگر کوئی چیز آگے بڑھا سکتی ہے تو ہماری زرعی معیشت ہے، زراعت کو تیزی سے آگے بڑھا سکتے ہیں، ایسا شعبہ ہے جو 6 مہینے میں اپنی معیشت کو بالکل ٹرانسفارم کرسکتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو 88 ارب روپے کی نقد اور اشیا کی شکل میں امداد تقسیم کی ہے، وفاق نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے 70 ارب روپے اور 18 ارب روپے این ڈی ایم اے کے ذریعے تقسیم کی ہے، جس میں کمبل، خوارک وغیرہ شامل ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے بتایا کہ کسانوں کو 18 سو ارب روپے کے قرضہ جات دیے جائیں گے، یہ رقم پچھلے سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آپ جانتے ہیں کہ وزیر خزانہ ڈنڈا ہاتھ میں لے لیتے ہیں، بینکوں کو عادت ہے کہ وہ محفوظ سرمایہ کاری کرتے ہیں، ٹی بلز لے لیے، حکومتی بانڈز لے لیے، اور جو اصل شعبے ہیں، چھوٹے کسان، چھوٹے کاروباری لوگ ان کو پوچھتے تک نہیں ہیں، یہ ہمارے مالیاتی نظام میں سب سے بڑی بیماری ہے، مجھے امید ہے کہ ہم اس طرف آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ قرضے پوری طرح کسانوں کو مہیا کیے جائیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جو چھوٹے کسانوں پر جو قرضے تھے، ان پر شرح سود کو معاف کیا جارہا ہے، اس کے لیے 10 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اسی طریقے سے وفاق اور چھوٹے صوبے مل کر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں چھوٹے کسانوں تقریبا 8 ارب 20 کروڑ روپے ان کو مہیا کیے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دیہی علاقوں میں جو نوجوانوں بچے ہیں، پہلی مرتبہ زرعی شعبے کو شامل کیا گیا ہے، ان نوجوان بے روزگار بچوں کے لیے جو زرعی شعبے میں کام کرنا چاہیں گے، ان کو 50 ارب روپے کے قرضے دیے جائیں گے، اور اس کے لیے حکومت پاکستان 6 ارب 40 کروڑ روپے سے شرح سود میں سبسڈی دے گی، ان کو سستا قرضہ مہیا کریں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈی اے پی کھاد کا فی ایکڑ پیداوار بڑھانے میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے،
ڈی اے پی بنانے کے لیے حکومت سستی گیس مہیا کرتی ہے، اس کو آرام سے مہنگے داموں بیچا جاسکتا ہے، ہم نے فرٹیلائزر کمپنیوں سے مذاکرت کیے، ان سے ڈی اے پی کھاد کی فی بوری کی قیمت 2 ہزار 500 روپے کم کروائی گئی ہے، اس کے بعد اس کی قیمت کم ہو کر 11 ہزار 250 روپے ہو گئی ہے، کسانوں کو اس کا فائدہ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گندم کے سرٹیفائیڈ بیج کی 12 لاکھ بوریاں مہیا کریں گے، اس کے لیے پچاس فیصد پیسے وفاق دے گا،
اور پچاس فیصد صوبے دیں گے، اس کے لیے 13 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدہ علاقوں میں بے زمین ہاریوں کے لیے بلاسود قرضے دینے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سیلاب زدہ علاقوں میں بے زمین ہاریوں کے لیے بلاسود قرضے دینے 5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اسی طریقے سے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایس ایم ایز)کسی بھی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ایس ایم ایز کو بھی اسکیم میں شامل کیا گیا ہے،
ان کے لیے ہم نے 10 ارب روپے رکھے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ٹریکٹرز مینوفیکچرز کی اجارہ داری ہے، پاکستان میں ٹریکٹرز کو درآمد نہیں کیا جاسکتا، ٹریکٹر کی قیمت عام کسان کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے، ہم نے ان سے قیمتیں کم کرانے کی کوشش ہے، انہوں نے صاف جواب دے دیا کہ ہم قیمتیں کم نہیں کرسکتے، مجبور ہو کر ہمیں فیصلہ کرنا پڑ رہا ہے کہ باہر سے 5 سال تک استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے رہے ہیں، اور جو ٹریکٹرز 5 سال پرانے درآمد کیے جائیں گے
ان کی ڈیوٹی پر 50 فیصد کی چھوٹ دی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 5 لاکھ ٹن یوریا کی درآمد کا انتظام کیا گیا ہے جس میں 2 لاکھ ٹن درآمد کی جاچکی ہے، یوریا کی مد میں سبسڈی دینے کے لیے حکومت نے 30 ارب رکھے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ٹریکٹر سازی کیلئے جو نیا سرمایہ کار آئے گا، اس کو ہم سی کے ڈی پارٹس کی درآمدی ڈیوٹی کم کرکے 35 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کر دی تاکہ وہ آ کر اس میں سرمایہ کاری کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مزید 16 لاکھ ٹن گندم درآمد کریں گے، 10 لاکھ ٹن گندم ملک میں آچکی ہے۔