اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک / این این آئی)تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ ن لیگ بار بار عورت کارڈ استعمال کرتی ہے ، یہ ہماری ماں کو جادوگرنی کہتے ہیں کیا بشریٰ بی بی اس ملک کی بیٹی نہیں ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ ن لیگ کی سرکردہ قیادت فاطمہ جناح ، بیگم نصرت بھٹو ، محترمہ بے نظیر بھٹو اور جمائما خان کی کردار کشی کرتی رہی ہے ۔
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے وزیرصحت پنجاب ڈاکٹریاسمین راشد ، مشیروزیراعلیٰ عمر سرفراز چیمہ کے ہمراہ پریس پریس کانفرنس کی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ مریم نواز نے کل پریس کانفرنس کے دوران عورت کارڈ استعمال کیا ، ن لیگ کا ذاتیات پر حملے کرنا پرانا وطیرہ ہے۔ ن لیگ کے جانب سے کردار کشی کاآغاز فاطمہ جناح سے ہوا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ ان کے کیس میں اپنی مرضی سے باتوں کو رنگ دیا گیا۔اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج نے شہباز گل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے مقدمے کی سماعت کی جس سلسلے میں پی ٹی آئی رہنما عدالت میں پیش ہوئے۔شہباز گل نے روسٹرم پر آکر بتایا کہ مجھے رات دیر سے کیس کا معلوم ہوا جس کے بعد ساڑھے تین بجے لاہور سے نکلا۔پی ٹی آئی رہنما نے عدالت میں کہا کہ میری عینک، ممبر شپ کارڈ اور دیگر سامان درکار ہے کیونکہ میں سفر کرتا ہوں، میرا اسلحے کالائسنس بھی پولیس کے پاس ہے، سکیورٹی کا انتظام حکومت نے نہیں دیا ہوا۔شہباز گل نے ٹرائل کے معاملے پر وکالت نامہ جمع کرانے کی مہلت مانگ لی۔عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شہباز گل نے کہا کہ کیس پر ہائیکورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ بات نہیں کرنی، میرے کیس میں اپنی مرضی سے باتوں کو رنگ دیاگیا، مجھے آپ زیادہ تر مولا جٹ ہی جانتے اور سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے امریکاکی دوسری بڑی یونیورسٹی میں ایک دہائی سے زیادہ بطورپروفیسرپڑھایا،
امریکا میں میرے جیسی نوکری ہونا ہر کسی کا خواب ہوتاہے۔شہباز گل نے کہاکہ جیل میں پولیس کے آنے پر قیدی کو نظریں نیچے کرنے کے احکامات ہیں، اڈیالہ جیل میں 50 سے زائد ذہنی مریض موجود ہیں، جیل ریفارمز ضرور ہونی چاہئیں جو سیاستدانوں نے ہی کرنے ہیں۔صحافی نے سوال کیا کہ جیل میں آپ کے ساتھ تشدد ہوا، مقدمہ درج کروائیں گے؟ اس پر شہباز گل نے کہا کہ میرے وکلا جو کہیں گے
اس کے مطابق چلوں گا۔ قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی جانب سے دائر کی گئی سپرداری کی درخواست منظور کر لی۔جمعرات کو شہباز گل کی سپرداری کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی، شہباز گل کی جانب سے علی بخاری عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔عدالت نے شہباز گل کا شناختی کارڈ، عینک،
اے ٹی ایم کارڈ اور روزمرہ کی اشیائ واپس کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے 31 اشیا کی فہرست سے جزوی ضروری اشیا شہباز گل کو واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو متنازع اشیاء کو تفتیش کے لئے رکھنے تک اختیار دیا جاتا ہے۔سیشن عدالت نے شہباز گل سپرداری کیس کی مزید سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔قبل ازاں اسلام آباد کی ایف ایٹ کچہری آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے کہا کہ مریم نواز نے کہا تھا کہ پاسپورٹ مل گیا،
جب بھی بیرون ملک نہیں جاؤں گی مگر مریم نواز کو جیسے ہی پاسپورٹ ملا لندن چلی گئیں اب وہ باہر بیٹھ کر عورت کارڈ کھیلیں گی۔شہباز گل نے کہا کہ گاؤں میں 30 طلباء کی کلاس تھی، میں واحد تھا جو کالج تک پہنچا، جتنے پیسے لے کر پی ٹی آئی اراکین لوٹے ہوئے، اتنے پیسے میں تین چار ماہ میں کما لیتا تھا، حوالات میں بیٹھ کر میری آنکھیں کچھ سوچ رہی تھیں، اب سمجھ آئی کہ سیاست میں لوگ کرپشن کیوں کرتے ہیں
سیاستدان کرپشن کے لیے بنے ہوئے ہیں، اپنے کیسز سے بچنے کے لئے سیاستدان کرپشن کرتے ہیں۔صحافی نے سوال کیا کہ جیل میں آپ کے ساتھ تشدد ہوا، مقدمہ درج کروائیں گے؟ جس پر شہباز گل نے کہا کہ میرے وکلاء جو کہیں گے اس کے مطابق چلوں گا۔