اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں مدعو کیے گئے مہمانوں کی فہرست جاری کر دی گئی ہے جس کے مطابق روس اور شمالی کوریا کے صدر جنازے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔96 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہونے والی ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات کا سلسلہ جاری ہے۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق جو 19 ستمبر کو ملکہ کی تدفین کے ساتھ مکمل ہوگا۔
پیر کو ادا کی جانے والی ملکہ کی آخری رسومات کے اجتماع کو گزشتہ کئی دہائیوں میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جا رہا ہے جس کے سلسلے میں دنیا بھر سے سینکڑوں غیر ملکی شاہی خاندان کے افراد سمیت کئی رہنماؤں کی لندن آمد متوقع ہے۔بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ویسٹ منسٹر ایبی میں صرف 2 ہزار افراد کی گنجائش ہے، اس لیے صرف ریاست کے سربراہان کو ایک یا دو افراد سمیت مدعو کیا گیا ہے۔یورپی اور اس سے منسلک ریاستوں کے شاہی خاندان نے ملکہ کے جنازے میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔ڈچ بادشاہ ولیم الیگزینڈر، ملکہ میکسیما اور ولی عہد شہزادی بیٹریکس، بیلجیئم کے کنگ فلپ، ناروے کے بادشاہ ہرالڈ پنجم اور موناکو کے شہزادہ البرٹ دوم مکہ کے جنازے میں شرکت کریں گے۔جاپان کے شہنشاہ ناروہیٹو اور مہارانی ماساکو بھی ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔ واضح رہے کہ 2019 میں تخت سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ڈنمارک کی ملکہ مارگریتھ بھی ملکہ کے جنازے کے لیے لندن آ رہی ہیں۔ ملکہ مارگریتھ نے اپنی تیسری کزن ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے باعث اپنی 50 ویں جوبلی کے موقع پر منعقد ہونے والی تقریبات کے سلسلے کو موخر کردیا تھا۔ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کرنے کے لیے اسپین کے بادشاہ فلیپ ششم اپنے والد، سابق بادشاہ جوآن کارلوس اوّل کے ہمراہ لند پہنچ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق بادشاہ جوآن کارلوس اوّل نے 2014 میں بادشاہت سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے
وہ عرب امارات میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن کی جانب سے جنازے میں شرکت کی تصدیق کے بعد وہ سفارتی مہمانوں کی فہرست میں سرفہرست ہیں۔اس کے علاوہ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون،
ترکی کے صدر طیب اردگان اور برازیل کے صدر جیر بولسونارو بھی ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔یورپی یونین کی برطانیہ سے علیحدگی کے باوجود یورپی کمیشن کے سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے سربراہ چارلس مشیل بھی اس موقع پر موجود ہوں گے۔
دیگر سربراہان مملکت میں اٹلی کے صدر سرجیو ماتاریلا ، جرمنی کے فرانک والٹر شٹائن مائر، اسرائیل کے آئزک ہرزوگ اور کوریا کے یون سک یول شامل ہوں گے جبکہ آئرلینڈ کے وزیر اعظم مائیکل مارٹن شامل ہیں۔56 ممالک پر مشتمل دولت مشترکہ کے اراکن سمیت متعدد رہنما ان ممالک سے لندن آئیں گے جو ابھی تک الزبتھ دوم کو اپنے بادشاہ کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔جن میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو،
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن شامل ہیں۔کامن ویلتھ سے زیادہ تر سابق برطانوی کالونیوں کے رہنما آئیں گے جن میں جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ، سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے اور فجی کے
وزیر اعظم فرینک بینی ماراما شامل ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چھ دہائیوں میں یہ پہلا سرکاری جنازہ ہے جو منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس میں دنیا بھر سے چند ممالک کے سربراہان کو سیاسی تحفظات کی بنیاد پر مدعو نہیں کیا گیاجن میں یوکرین پر حملے کے باعث روس سر فہرست ہے۔
اس کے علاوہ بیلاروس ، میانمار اور شمالی کوریا بھی ان ممالک میں شامل ہے جنہیں ملکہ کی آخری رسومات میں مدعو نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب آنجہانی ملکہ برطانیہ کے آخری دیدار کے لیے ہزاروں افراد ویسٹ منسٹر کے باہر طویل قطار بنائے ہوئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق گھنٹوں تک لائن میں انتظار کرنے والی ایک برطانوی خاتون نے ملکہ سے محبت کا انوکھا انداز پیش کرتے ہوئے بازو پر
آنجہانی ملکہ کا ٹیٹو بنوا لیا۔رپورٹس کے مطابق ملکہ کا تابوت چار دن تک ویسٹ منسٹر ہال میں رہے گا۔ملکہ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے برطانوی فوج نے پریڈ کی جبکہ ہائیڈ پارک میں توپوں کی سلامی بھی پیش کی گئی۔دعائیہ تقریب میں شاہ چارلس سوم اور شاہی خاندان کے دیگر افراد نے شرکت کی۔ ملکہ کی آخری رسومات 19 ستمبر کو مکمل ہوں گی۔برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے بیٹے
اور بیٹی کو شاہی القاب سے نوازا نہیں جائے گا۔ اس فیصلہ کے بعد ان کے والدین جلا وطن جوڑا ایک مرتبہ پھر شاہی خاندان سے ناراض نظر آیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق ہیری کے والد شاہ چارلس سوم نے اپنے پوتے تین سالہ آرچی اور ایک سالہ للی بیٹ کو جلد ہی عزت ماب شہزادہ اور شہزادی کا خطاب دینے پر
رضا مندی ظاہر کی تھی۔لیکن اس حوالے سے ایک ہفتہ کی تلخیوں میں لپٹی بات چیت کے بعد انہوں نے دونوں بچوں کو عزت ماب شہزادہ اور شہزادی کے القاب دینے انکار کر دیا۔ انہیں القاب سے 2020 میں ان کے والدین ہیری اور میگھن کو اس وقت محروم کر دیا گیا تھا
جب دونوں نے شاہی خاندان اور برطانیہ سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔صحافتی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ دونوں بچے شہزادہ اور شہزادی تو ہو سکتے ہیں مگر انہیں شاہی خاندان سے متعلق عزت ماب کا لقب نہیں دیا جا سکتا کیونکہ وہ دونوں شاہی امور میں مصروف خدمت نہیں ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہیری اور میگھن اس بات پر غصہ میں دکھائی دئیے کہ ان کے بچے اب شاہی خطاب حاصل نہیں کر سکتے ۔یہ فیصلہ 8 ستمبر کو ملکہ الزبتھ دوم کی وفات کے بعد شہزادہ چارلس کے کنگ بننے کے بعد کے ہفتہ کے دوران ہونے والی تلخ بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔